Saturday 9 March 2013

صحیفہ امام رضا علیہ السلام۴

فصل چہارم(۱)
 
فصل چہارم(۱)
آنحضرت کے منتخب اقوال
ارکانِ ایمان میں
مراتب ِ ایمان میں
درجاتِ ایمان میں
اُس کے متعلق جو حقیقت ِ ایمان رکھتا ہے
موٴمن افراد کی صفات میں
موٴمن افراد کی صفات میں
بعض مکارمِ اخلاق کے متعلق
بہترین بندوں کی تعریف میں
بہترین اخلاق کی توصیف میں
توکل کے درجات میں
توکل کی حد میں
فکرکرنے کی فضیلت میں
سکوت(خاموشی) کی فضیلت میں
معافی کی فضیلت میں
خدا کے متعلق اچھا گمان رکھنے کے متعلق
دین میں بصیرت کی علامات کے متعلق
اُس کی صفات کے متعلق جس کی عقل کامل ہو
سخی اور کنجوس کی صفات میں
صلہٴ رحم کی فضیلت میں
لوگوں کے ساتھ دوستی کرنے کے متعلق

آنحضرت کا کالم ایمان کے ارکان کے متعلق
ایمان کے چار ارکان ہیں خداپر توکل، قضائے الٰہی کے ساتھ راضی ہونا، خدا کے احکام کے سامنے سرتسلیم خم کرنا، تمام امور اُس کے سپرد کردینا (تحف العقول:۴۴۵، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۸)

ایمان کے مراتب کے متعلق آنحضرت کا کلام
ایمان اسلام سے ایک درجہ بلند تر ہے ،تقویٰ ایمان سے ایک درجہ بلند تر ہے، یقین تقویٰ سے ایک درجہ بلند تر ہے یقین سے بڑھ کرکوئی چیز بھی لوگوں کے درمیان تقسیم نہیں ہوئی(تحف العقول:۴۴۵، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۸،عددالقویة:۲۹۹)

آنحضرت کا فرمان ایمان کے درجات میں
خدا جسے چاہتا ہے، ایمان دیدیتا ہے بعض لوگوں میں ایمان ثابت و مستقر تھا ایک گروہ میں ایمان کے طور پر قرار دیا جاتا ہے ایمان مستقر اور ثابت کبھی بھی دل سے زائل نہیں ہوتا اور جو ایمان امانت قرار دیا گیا ہوتا ہے، وہ آدمی سے دور چلاجاتا ہے(تحف العقول:۴۴۴، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۷)

آنحضرت کا فرمان اُس کے متعلق جو حقیقت ایمان رکھتا ہے
کسی شخص کے ایمان کی حقیقت مکمل نہیں ہوتی جب تک اُس میں تین خصلتیں نہ پائی جائیں:
دین میں آگاہی رکھتا ہو، زندگی میں میانہ روی اختیار کرنے والا ہو،مصائب میں صبر کرنے والا ہو(تحف العقول:۴۴۶، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۹)

آنحضرت کا فرمان موٴمن افراد کی صفات میں
کسی موٴمن میں ایمان کی حقیقت پیدا نہیں ہوسکتی جب تک اُس میں تین اوصاف نہ ہوں: خدا کی سنت، رسول کی سنت اور اُس کے امام کی سنت خدا کی جو سنت اُس میں ہونی چاہئے، وہ رازداری ہے اُس کے رسول کی سنت لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آنا اور اُس کے امام کی سنت یہ ہے کہ مصائب اور تکالیف میں صبر رکھتا ہو(تحف العقول:۴۴۲، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۴)

آنحضرت کا فرمان موٴمن افراد کی صفات میں
موٴمن جب غصے میں آتا ہے، غصہ اُس کو راہِ حق سے خارج نہیں کرتا جب وہ خوش ہوتا ہے تو خوشی اُس کو باطل میں داخل نہیں کرتی اور جب طاقت و قدرت ہوتی ہے تو اپنے حق سے زیادہ طلب نہیں کرتا(عددالقویة:۳۰۰،بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۵۲)

بعض مکارمِ اخلاق کے متعلق آنحضرت کا فرمان
جس شخص میں پانچ چیزیں نہ ہوں تو دنیا اور آخرت کے کاموں میں اُس سے اچھے کام کی اُمیدنہیں رکھنی چاہئے: خاندانی شرافت، اچھے اخلاق، اخلاق میں ثابت قدمی، طبیعت میں کرم، اپنے خدا سے خوف
(تحف العقول:۴۴۶، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۹)

آنحضرت کا فرمان اچھے بندوں کی توصیف میں
(بہترین بندے) وہ ہیں جو اچھے کام کرنے کے وقت خوش ہوتے ہیں اور غلط کام کرنے کے وقت خدا سے معافی طلب کرتے ہیں جب کوئی چیز اُن کو دی جائے تو شکر گزار ہوتے ہیں اور جب کسی مصیبت میں گرفتار ہوتے ہیں تو صبر کرتے ہیں غصے کے وقت معاف کردیتے ہیں (تحف العقول:۴۴۵، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۸)

امام علیہ السلام کا فرمان بہترین اخلاق کے وصف میں
بہترین اور قابلِ قدر اخلاق، اچھے کام انجام دینا، کمزور شخص کا ہاتھ پکڑنا، کسی خواہش مند کی خواہش کو انجام دینا اور کسی اُمیدوار کی اُمید کوپورا کرنا
(عددالقویة:۲۹۹،اعلام الدین:۳۰۸،بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۵۵ و ۳۵۷)

توکل کے درجات کے متعلق آنحضرت کا فرمان
توکل چند درجات رکھتا ہے ایک مرتبہ یہ ہے کہ اُس کے بارے جو بھی خدا انجام دے، اُس پر اعتماد رکھتا ہو اُس کے لحاظ سے خوش ہواور تجھے معلوم ہونا چاہئے کہ تیری خیر خواہی میں اُس نے کوئی کوتاہی نہیں کی یہ بھی تجھے معلوم ہونا چاہئے کہ اس بارے میں حکم اُسی کی طرف سے ہے تمام امور کو اُس کے سپرد کرنے کے ساتھ اُس پر توکل کر اس کے بعد والا مرتبہ غیب کے ساتھ علم رکھنا ہے جسے تو نہیں جانتاتو اپنے علم کو اُس کے اور اُس کے امینوں کے سپرد کردے ان میں اور ان کے غیر میں اُس پر
توکل کر(تحف العقول:۴۴۳، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۶)

آنحضرت کا فرمان توکل کی حد میں
حد ِتوکل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے نہ ڈرو(تحف العقول:۴۴۵، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۸)

آنحضرت کا فرمان فکر کرنے کی فضیلت میں
خدا کی عبادت اور بندگی زیادہ نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے میں نہیں ہے بلکہ خدا کی خلقت کے امر میں زیادہ غوروفکر کرنے میں ہے(تحف العقول:۴۴۲، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۵)

امام کا فرمان خاموش رہنے کی فضیلت میں
خاموشی حکمت و دانائی کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے خاموشی محبت کو جذب کرتی ہے اور ہر نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے(تحف العقول:۴۴۲، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۵ و ۳۳۸)

امام کا فرمان معاف کرنے کی فضیلت میں
کوئی دوگروہ آپس میں جھگڑا نہیں کرتے مگر کامیاب وہ گروہ ہوتا ہے جو معاف کردے(تحف العقول:۴۴۶، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۹)

آنحضرت کا فرمان خدا کے متعلق اچھا گمان رکھنے میں
خدا کے متعلق اچھا گمان رکھو جو یہ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ویسی رفتار رکھتا ہوں جیسا وہ میرے بارے میں گمان کرتا ہےاگر وہ میرے متعلق اچھا گمان رکھتا ہے تو میں بھی اُس کے ساتھ اچھا پیش آتا ہوں اور اگر بُرا گمان رکھتا ہو تو میں اُس کے مطابق عمل کرتاہوں(مشکاة الانوار:۳۹)

امام کا فرمان دین میں آ گاہی کی علامات کے متعلق
دین میں آگاہی رکھنے کی علامات بردباری اور علم ہے(تحف العقول:۴۴۵، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۸)

امام کا فرمان اُس کی صفات میں جس کی عقل کامل ہو
مسلمان کی عقل کامل نہیں ہوتی مگر یہ کہ دس صفات پائی جائیں اُس سے اچھے کام کی توقع ہو، شر اُس سے صادر نہ ہو، دوسرے کے تھوڑے سے نیک کام کو زیادہ شمار کرے، اپنے زیادہ نیک کام کو تھوڑا شمار کرے، لوگ اگر اپنی حاجات اُس سے طلب کریں تو بُرا محسوس نہ کرے، اپنی پوری زندگی میں علم سیکھنے سے نہ تھکے، راہِ خدا میں فقر اُس کے نزدیک غنا سے محبوب تر ہو، اُس کی راہ میں ذلت اُس عزت سے عزیز تر ہو جو دشمنِ خداکی راہ میں ہو، مشہور نہ ہونا اُس کے نزدیک مشہور ہونے سے بہتر ہو، کسی شخص کو نہ دیکھتا ہو مگر یہ کہ اُسے اپنے سے بہتر جانتا ہو (تحف العقول:۴۴۳، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۶)

سخی اور بخیل کی توصیف میں آنحضرت کا فرمان
سخی وہ شخص ہے جو لوگوں کی غذا سے فائدہ اٹھاتا ہو تاکہ لوگ اُس کے کھانے سے فائدہ اٹھائیں بخیل وہ شخص ہے جو لوگوں کی غذا سے فائدہ حاصل نہ کرتا کہ کہیں لوگ اُس کی غذا سے فائدہ نہ اٹھائیں(تحف العقول:۴۴۶، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۹)

امام کا فرمان صلہٴ رحم کی فضیلت میں
صلہٴ رحمی کرو اگرچہ پانی کے ایک گھونٹ کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو بہترین چیز جس کے ذریعے سے صلہٴ رحمی واقع ہوتی ہے، وہ یہ ہے کہ اُس کو تکلیف نہ پہنچائی جائے(تحف العقول:۴۴۵، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۸)

قولِ امام لوگوں کے ساتھ دوستی کے متعلق
لوگوں کے ساتھ دوستی کرنا نصف ِعقل ہے(تحف العقول:۴۴۳، بحارالانوار:ج۷۸
فصل چہارم(۲)

آنحضرت کے منتخب اقوال
کمزور افرا د کی مدد کرنے کے متعلق۔
بعض بُری صفات کے متعلق۔
خود پسندی کے بارے میں۔
بعض غلط صفات کے بارے میں۔
بخیل، حسد کرنے والے اور جھوٹ بولنے والے کی صفات میں۔
ہر کسی کے دوست و دشمن کے متعلق۔
بہترین مال اور عقل کے متعلق۔
دل کے حالات کے متعلق۔
نفس کا محاسبہ کرنے کی فضیلت میں۔
نفس کا محاسبہ کرنے کی فضیلت میں۔
لوگوں کی اقسام میں۔
اچھے تعلقات رکھنے کے متعلق۔
اُس شخص کے بارے میں جو رزقِ حلال پر راضی ہو۔
اُس کے بارے میں جو تھوڑی سی روزی کے ساتھ راضی ہو۔
اُس شخص کے متعلق جو حلال روزی کمانے کی کوشش کرتا ہے۔
اہلِ خانہ کو خوشحال اور وسعت میں رکھنے کے متعلق۔
شادی کے وقت دعوت کرنے کے متعلق۔
خدا کی نعمتوں کے ساتھ سلوک کرنے کے متعلق۔
بعض افراد کے ساتھ سلوک کرنے کی کیفیت میں۔
وعدہ کی اہمیت۔

کمزور افراد کی مدد کرنے کے متعلق امام کا فرمان
میت کے متعلق۔
کمزور فراد کی مدد کرنا خدا کی راہ میں صدقہ دینے سے بہتر ہے۔
(تحف العقول:۴۴۶، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۹)۔

آنحضرت کا فرمان بعض بُری صفات کے متعلق
سات چیزیں دیگر سات چیزوں کے بغیر مذاق بن جاتی ہیں۔ جوکوئی بھی زبان کے ذریعے خدا سے معافی مانگے اور دل میں شرمسار نہ ہو، جوکوئی بھی خداسے توفیق طلب کرے لیکن سعی و کوشش نہ کرے، جو کوئی دور اندیش ہو لیکن خود نہ ڈرے، جو کوئی بھی خدا سے جنت طلب کرے اور مشکلات میں صبروشکر نہ کرے، جو کوئی بھی خدا سے جہنم کی پناہ مانگے لیکن دنیا کی شہوات کو ترک نہ کرے، جو کوئی بھی خدا کا نام زبان پر لائے لیکن خدا کی ملاقات کا مشتاق نہ ہو۔ اس طرح کے لوگ اپنے عمل کے ساتھ اپنے اوپر مذاق اڑاتے ہیں۔(بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۵۶)۔

آنحضرت کا فرمان خود پسندی کے درجات میں
خود پسندی کے درجات ہیں۔ ایک یہ ہے کہ کسی شخص کی نظر میں اُس کا بُرا عمل اچھا لگے۔ وہ عمل اُس کو تعجب میں ڈالے اور وہ خیال کرے کہ اچھا کام انجام دیا ہے۔ دوسرا درجہ یہ ہے کہ بندہ خدا پر ایمان لائے اور خدا پر احسان جتلائے حالانکہ خدا کو اس پر احسان جتلانا چاہئے۔(تحف العقول:۴۴۴، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۶)۔

بعض بُری صفات کے متعلق امام کا قول
خدا بے جا لڑائی جھگڑا کرنے، مال تباہ کرنے اور بہت زیادہ سوال کرنے کو پسند نہیں فرماتا۔(تحف العقول:۴۴۳، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۵)۔

بخیل، حسود اور جھوٹے شخص کی صفات میں آنحضرت کا قول
بخیل کیلئے آرام نہیں ہوتا۔ حسد کرنے والا اپنی زندگی سے لذت حاصل نہیں کرتا۔ بادشاہوں میں وفا نہیں ہوتی اور جھوٹا شخص جوانمرد نہیں ہوتا۔(تحف العقول:۴۵۰، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۵۲)۔

آنحضرت کا قول ہر شخص کے دوست اور دشمن کے متعلق
ہر شخص کا حقیقی دوست اُس کی عقل اور اُس کا دشمن جہالت ہے۔
(تحف العقول:۴۴۳، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۶،عددالقویۃ:۳۰۰)۔

آنحضرت کا فرمان بہترین مال اور عقل کے متعلق
بہترین مال وہ ہے جو انسان کی آبرو کی حفاظت کرے اور بہترین عقل انسان کا اپنے نفس کی معرفت حاصل کرنا ہے۔(عددالقویة:۳۰۰،بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۵۲)۔

امام علیہ السلام کا فرمان دل کے حالات کے متعلق
بے شک کبھی دلوں کیلئے سامنا کرناہے اور کبھی پشت ،کبھی خوش ہوتے ہیں اور کبھی سست۔ جب دل سامنا کرتے ہیں ، اُس وقت دیکھتے ہو اور سمجھتے ہو۔ جب پشت کئے ہوئے ہوتے ہیں، اُس وقت سست اور ملول خاطر ہوتے ہو اور سمجھنے سے دور ہوتے ہو۔ پس دلوں کے سامنا کرنے کے وقت ان سے فائدہ حاصل کرو اور سستی کے اوقات میں ان کو چھوڑ دو۔ (نزہۃ الناظر:۱۲۹،بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۵۳و۳۵۷،اعلام الدین:۳۰۷)۔

قولِ امام محاسبہٴ نفس کے بارے میں
جو کوئی ہر روز اپنے نفس کا محاسبہ نہ کرے، وہ ہم سے نہیں ہے۔(کافی:۲،ص۲۵۵)۔

قولِ معصوم محاسبہٴ نفس کی فضیلت کے متعلق
جو کوئی بھی اپنے اعمال کا محاسبہ کرے، اُس نے زندگی سے فائدہ اٹھایا اور جو اس سے غافل رہا، اُس نے نقصان اٹھایا۔(بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۵۵)۔

آنحضرت کا قول لوگوں کی اقسام کے متعلق
لوگوں کے دو گروہ ہیں، ایک گروہ اپنی آرزو کو پانے کے باوجود اُس کے ساتھ قانع نہیں ہے اور دوسرا گروہ طلب کرنے والا ہے اور وہ پاتا نہیں ہے۔ (کشف الغمہ:ج۳،ص۱۰۰،بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۴۹،عددالقویة:۲۹۷)۔

آنحضرت کا قول اچھے سلوک کے بارے میں
چھوٹے اور بڑے کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔(مستدرک الوسائل:ج۲،ص۶۷)۔

امام کا فرمان اُس شخص کے بارے میں جو رزقِ حلال کے ساتھ راضی ہو
جو کوئی بھی اپنی تھوڑی سی حلال کی روزی کے ساتھ راضی ہو، اُس کی مشکل کم ہوجاتی ہے ، اُس کے اہلِ خانہ خوشحال رہتے ہیں۔ خدا اُسے دنیا کے عیب اور اُن کے دور کرنے کا طریقہ سکھاتا ہے۔ اُسے سلامتی کے ساتھ جنت میں جگہ قرار دیتا ہے۔ (تحف العقول:۴۴۹، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۴۳)۔

قولِ امام اس کے متعلق جو اپنی تھوڑی سی روزی پر راضی ہو
جو کوئی بھی خدا کی طرف سے دی ہوئی تھوڑی سی روزی پر راضی ہو، خدا اُس کے تھوڑے سے عمل کو قبول کرلیتا ہے۔(کشف الغمہ۳:۱۰۰،نزہۃ الناظر:۱۲۷،عددالقویۃ:۲۹۶،تحف العقول:۴۴۹،اعلام الدین:۳۰۷،بحارالانوار۷۸،۳۴۳و۳۴۹)۔

آنحضرت کا فرمان اس کے متعلق جو رزق کے حصول میں کوشش کرتا ہے
جو کوئی بھی رزق کے حصول میں کوشش کرتا ہے تاکہ اپنی زندگی کے اخراجات کو حاصل کرسکے تو اُس کا اجر خدا کے راستے میں جہاد کرنے والے سے زیادہ ہے۔(تحف العقول:۴۴۵، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۹)۔

آنحضرت کا فرمان اہلِ خانہ پر خرچ و اخراجات میں وسعت دینے کے متعلق
وہ لوگ جو مالی لحاظ سے طاقتور ہیں، اُن کو چاہئے کہ اپنی بیوی اور اپنی اولاد کیلئے خوشحالی اور وسعت پیدا کریں۔(تحف العقول:۴۴۲، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۵)۔

آنحضرت کا فرمان شادی کے وقت کھانا کھلانے کے بارے میں
شادی کے وقت کھانا کھلانا پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔(تحف العقول:۴۴۵)

امام کا فرمان خدسا کی نعمتوں کے ساتھ معاملہ کرنے کی کیفیت میں
خدا کی جو نعمتیں تمہارے اختیار میں ہوں، اُن کا احترام کرو کیونکہ یہ بھاگنے والی ہیں ۔ جن سے دور ہوجائیں، پھر اُن کے پاس واپس نہیں آتیں۔(تحف العقول:۴۴۸)۔

امام کا فرمان لوگوں کے ساتھ زندگی گزارنے کے طریقہ کے متعلق
بادشاہوں کے ساتھ احتیاط کے ساتھ، دوستوں کے ساتھ اپنے آپ کو جھکاتے ہوئے، دشمنوں کے ساتھ دور رہ کر اور عام لوگوں کے ساتھ خوش ہوکر زندگی گزارو۔(عددالقویة:۲۹۹،بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۵۵ و ۳۵۶)۔

امام کا فرمان وعدہ کی اہمیت کے متعلق
ہم اہلِ بیت اپنے وعدوں کو اپنے اوپر فرض کے طور پر خیال کرتے ہیں۔ رسولِ خدا بھی ایسے ہی تھے۔(تحف العقول:۴۴۶، بحارالانوار:ج۷۸،ص۳۳۹)۔

 

No comments:

Post a Comment