Saturday 9 March 2013

صحیفہ امام رضا علیہ السلام 1


 
فصل اوّل
آنحضرت کی دعائیں

پہلا باب
تعریف ِ خداوندی میں آنحضرت کی دعائیں۔
تعریفِ الٰہی میں آنحضرت کی دعائیں
خدا کی تسبیح اور پاکیزگی میں۔
مہینے کی دس اور گیارہ تاریخ کو خدا کی تسبیح اور تقدیس میں۔
خدا کے ساتھ مناجات کرنے کے متعلق۔
خدا تعالیٰ کے ساتھ مناجات کرنے کے متعلق۔

۱آنحضرت کی دعا خدا کی تسبیح اور پاکیزگی کے متعلق
پاک و پاکیزہ ہے وہ جس نے اپنی مخلوقات کو اپنی قدرت کے ذریعے پیداکیا اور اُن کو اپنی حکمت کے تحت محکم اور مضبوط خلق فرمایا۔ اپنے علم کی بنیاد پر ہرچیز کو اپنے مقام پر قرار دیا۔ پاک و پاکیزہ ہے وہ ذات جو آنکھوں کی خیانت اور جو کچھ دلوں میں ہے، جانتا ہے۔ اُس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔(کتابِ توحید،شیخ صدوق:۱۳۷۔ عیون الاخبار،ج۱:ص۱۱۸)۔

۲۔ مہینے کی دس اور گیارہ تاریخ کو خدا کی تسبیح اور تقدیس میں آنحضرت کی دعا
پاک و پاکیزہ ہے نو رکو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے تاریکی کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے پانیوں کو خلق کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے آسمانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زمینوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے ہواؤں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے سبزے کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زندگی اور موت کو پید اکرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے مٹی اور بیابانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے خدا اور تعریف و ثناء اُسی کیلئے ہے(دعوات:۹۳، بحارالانوارج۹۴، ص۲۰۶)۔

۳۔ خدا کے ساتھ مناجات کرنے کے متعلق آنحضرت کی دعا
اے اللہ! تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اور اپنے ہاتھ تیری طرف بلند کئے ہیں، باوجود اس کے کہ میں جانتا ہوں کہ میں نے تیری عبادت میں سستی کی ہے اورتیری اطاعت میں کوتاہی کی ہے۔ اگر میں حیاء کے راستے پر چلاہوتا تو طلب کرنے اور دعا کرنے سے ڈرتا۔ لیکن اے پروردگار! جب سے میں نے سنا ہے کہ تو نے گناہگاروں کو اپنے دربار میں بلایا ہے اور اُن کو اچھی طرح بخشنے اور ثواب کا وعدہ کیا ہے، تیری ندا پر لبیک کہنے کیلئے آیا ہوں اور مہربانی کرنے والوں کے مہربان کی محبت کی طرف پناہ لئے ہوئے ہوں۔
اور تیرے رسول کے وسیلہ سے جس کو تو نے اہلِ اطاعت پر فضیلت عطا کی ہے، اپنی طرف سے قبولیت اور شفاعت عطا کی ہے، اس کے چنے ہوئے وصی کے وسیلہ سے کہ جو تیرے نزدیک جنت اور جہنم کے تقسیم کرنے والامشہور ہے، عورتوں کی سردار فاطمہ کے صدقہ میں اور ان کی اولاد جو رہنما اور اُن کے جانشین ہیں، کے وسیلہ سے، اُن تمام فرشتوں کے وسیلہ سے کہ جن کے وسیلہ سے تیری طرف جب متوجہ ہوتے ہیں اور تیرے نزدیک شفاعت کیلئے وسیلہ قرار دیتے ہیں، وہ تیرے دربار کے خاص الخاص ہیں، میں تیری طرف متوجہ ہوا ہوں۔
پس ان پر درود بھیج اور مجھے اپنی ملاقات کے خطرات سے محفوظ فرما۔ مجھے اپنے خاص اور دوست بندوں میں سے قرار دے۔ اپنے سوال اور گفتگو میں ،میں نے اُسے مقدم کیا ہے۔جو تیری ملاقات اور دیدار کا سبب بنے اور اگر ان تمام چیزوں کے باوجود میری دعاؤں کو رد کردے گا تو میری اُمیدیں نااُمیدی میں تبدیل ہوجائیں گی۔ اس طرح جیسے ایک مالک اپنے نوکر کے گناہوں کو دیکھے اور اُسے اپنے دربار سے دور کردے۔ ایک مولا اپنے غلام کے عیوب کو ملاحظہ کرے اور اُس کے جواب سے اپنے آپ کو روک لے۔
افسوس ہے مجھ پرکہ ہر طرف پھیلی ہوئی تیری رحمت میرے شامل حال نہ ہو۔ اگر مجھے اپنے دربار سے دور کردے گا تو تیرے دربار کے بعد کس کے دربار کی طرف رجوع کروں گا۔ اگر تو میری دعا کیلئے اپنی قبولیت کے دروازے کھول دے گا اور مجھے اپنی خواہشات کے پانے کے ساتھ خوش کرے تو تو ایسا مالک ہوگا کہ جس نے اپنے لطف و کرم کا آغاز کیا ہے۔ اُس کو انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔ تو ایسا مولاہوگا جس نے اپنے بندے کی کوتاہیوں سے درگزر کیا ہے اور اُس پر رحم فرمایا ہے۔اس حال میں میں نہیں جانتا کہ تیری کونسی نعمت کا شکریہ ادا کروں۔ کیا اُس وقت جب تو اپنے فضل اور بخشش کی وجہ سے مجھ سے راضی ہوگا اور میرے گناہوں کو معاف فرمائے گا، یا اُس وقت جب تو اپنے عفووبخشش میں زیادتی کرتے ہوئے اپنے کرم و احسان کا آغاز کرے گا۔
اے اللہ! میری خواہش و تمنا ایسے مقام ہیں جو ایک فقیر اور نااُمید بندے کا مقام ہے۔ وہ یہ ہے کہ میرے گذشتہ گناہوں کو معاف فرما اور باقی عمر میں مجھے گناہوں سے محفوظ فرما۔ میرے ماں باپ جو گھر اور اہلِ خانہ سے دور مٹی کے نیچے ہیں، اُن کو معاف فرما۔
اُن کی تنہائی کو اپنے احسان کے نور سے دور فرما اور اُن کے خوف کو اپنی بخشش کے آثار کے ساتھ محبت میں تبدیل فرما۔
اُن کے نیک لوگوں کو ہر وقت نعمت اور خوشی عطا فرما۔ اُن کے گناہگاروں کیلئے مغفرت اور رحمت عنایت فرما تاکہ تیری رحمت اور مہربانی کے صدقہ سے قیامت کے خطرات سے محفوظ رہ سکیں۔ اپنی رحمت کے وسیلہ سے اُن کو جنت میں جگہ مرحمت فرما۔ میرے اور اُن کے درمیان اُس عظیم نعمت کے متعلق پہچان اور آشنائی برقرار فرما تاکہ پہلی اور بعد والی تمام خوشیاں میرے شامل حال ہوجائیں۔ اے میرے سردار! اگر میرے اعمال میں ایسی چیز موجود ہے جو اُن کی عزت اور مقام میں اضافہ اور زیادتی کا سبب بن رہی ہے تو اُسے ان کے نامہ اعمال میں شامل فرما اور مجھے اُن کے ساتھ رحمت میں شریک فرما۔ اُن پر رحمت فرما جس طرح انہوں نے بچپنے میں میری تربیت کی۔ (بحار،ج۸۷، ص۲۸۰، مستدرک الوسائل، ج۴، ص۶۱۵)۔

۴۔ آنحضرت کی دعا مناجات کے متعلق
اے اللہ! تیری قدرت روشن ہوئی۔ تیرے لئے کوئی ہےئت و شکل پیدا نہ ہوئی ۔ لوگوں نے اس لئے تجھے نہ پہچانا اور محدود کردیا اوریہ کام اُن کا تیرے ساتھ اُن کے اعتقاد کا منافی ہے۔
اے اللہ! میں اُن سے برأت طلب کرتاہوں جو تجھے تیری مخلوقات کے ذریعے سے پہچاننا چاہتے ہیں۔ تیری مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ تجھے پا نہ سکیں گے۔ اگر وہ تجھے پہچان لیں تو تیرے عذاب سے جو ظاہر ہے، وہ انہیں تیری طرف بلاتا ہے۔
اے اللہ! تیری مخلوقات میں ہی تیرے تک پہنچنے کا راستہ موجود ہے۔ لیکن انہوں نے
تیری مخلوق کے ساتھ تجھے تشبیہ دی۔اسی وجہ سے انہوں نے تجھے نہیں پہچانا اور تیری نشانیوں کو اپنا خدا بنا لیا۔ ایسی ہی تیری صفت بیان کی۔ اے اللہ! جس چیز کے ساتھ انہوں نے تیری توصیف کی ہے، تو اُس سے بہتر اور بلند ہے۔
اے ہر آوازکو سننے والے اور ہر زوال پذیر ہونے والے سے سبقت لینے والے اور اے ہڈیوں کو بوسیدہ ہونے کے بعد زندہ کرنے والے اور موت کے بعد اُن کو زندہ کرنے والے! محمد وآلِ محمد پر درود بھیج۔ مجھے اور تمام موٴمنین کو ہر غم و تکلیف سے رہائی عطا فرما۔ تو ہرچیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔(بحارالانوار، ج۹۴، ص۱۸۱)۔
دوسرا باب
۲۔ آنحضرت کی دعائیں لوگوں کی تعریف یا مذمت میں
اپنے بیٹے حضرت مہدی علیہ السلام کیلئے۔
موسیٰ بن عمر بن بزیع کیلئے۔
دعبل بن خزاعی کیلئے۔
ابن ابی سعید مکاری کیلئے۔

۵۔ آنحضرت کی دعا اپنے بیٹے حضرت مہدی کیلئے
یونس بن عبدالرحمٰن امام رضا علیہ السلام سے روایت کرتا ہے کہ آنحضرت نے صاحب الزمان علیہ السلام کیلئے دعا کرنے کا حکم فرمایا ہے اور دعاؤں میں سے اُن کیلئے آنحضرت کی دعا یہ ہے:
اے اللہ! محمد وآلِ محمد پر درود بھیج۔اپنے دوست ، اپنے جانشین اور مخلوق پر حجت اور تیری زبان جو تیری طرف سے تیری پہچان ہے، تیری حکمت کو بیان کرنے والا، تیری مخلوقات میں تیری دیکھنے والی آنکھیں، تیرے بندوں پر گواہ بلند شخص، مجاہد و مجتہد اور تیری طرف تیری پناہ لینے والے اپنے بندے کی حفاظت فرما۔
اے اللہ! اُس کو اُس کے شر سے جس کو تو نے پیدا کیا، ایجاد کیا، ظاہر کیا،تصویربنایا، محفوظ فرما، اُسے آگے سے ، پیچھے سے، دائیں سے، بائیں سے ، اوپر سے، نیچے سے محفوظ فرما، اس لئے کہ جو بھی تیری حفاظت میں آگیا، وہ ضائع نہ ہوگا۔
اس کے وجود میں پیغمبر اور اس کے وصی کو اور اُس کے آباء و اجداد کو اپنے اماموں کو ، اپنے دین کے ارکان کو، ان تمام پر درود ہو، محفوظ فرما۔ اُسے اپنی امان میں رکھ تاکہ کبھی ضائع نہ ہو اور اپنی ہمسائیگی میں کہ کوئی اور موجود نہ ہو۔ اپنی تحویل اور حفاظت میں تاکہ اُس پر ظلم نہ ہوسکے۔
اے اللہ!اُسے اپنی مضبوط ترین حفاظت میں محفوظ رکھ۔ ایسی حفاظت کہ جو کوئی بھی اُس میں آگیا، وہ کبھی شکست نہیں کھا سکتا۔ تو اُسے اپنی رحمت کے سایہ میں قرار دے کہ کوئی اُس پر ظلم نہ کرسکے۔ اُس کی اپنی طاقتور مدد کے ذریعے مدد فرما۔ اُس کی اپنے غالب آنے والے لشکریوں کے ذریعے سے تائید فرما۔ اُسے اپنی قدرت اور طاقت کے ذریعے قوی فرما۔ اپنے فرشتوں کو اُس کیلئے پشت پناہ قرار دے۔
اے اللہ! دوست رکھ اُسے جو اس کو دوست رکھے۔ دشمن رکھ اُسے جو اُس کے مقابلہ میں کھڑا ہو۔ ایک مضبوط زرہ اُس کو پہنا۔ اپنے فرشتوں کو اُس کے چاروں طرف قرار دے۔ اے خدا! اُسے اُس بلندوبالا مقام پر پہنچا دے کہ جس مقام پر تو انبیاء کی اتباع کرنے والے، عدالت کو قائم کرنے والے لوگوں کو پہنچاتا ہے۔اے خدا!اُس کے ذریعے سے شگافوں کو پُر کر۔ جداہوئی چیزوں کو ساتھ ملا اور ظلم کو اُس کے ذریعے سے ختم کردے۔ عدالت کو ظاہر فرما۔ زمین کو اُس کی طولانی عمر کے ذریعے سے زینت عطا فرما۔ اُسے اپنی مدد کے ذریعے تائید اور رعب و دبدبہ کے ذریعے نصرت عطا فرما۔ اپنی جانب سے اُسے آسان ترین فتح عطا فرما۔ اپنے اور اُس کے دشمن پر اُسے غلبہ عطا فرما۔
اے اللہ! اُسے قیام کرنے والااور جس کا انتظار کیاجاتا ہو، ایسا پیشوا قرار دے کہ جس کی تونے مدد فرمائی ہو۔ اُس کی طاقتور قدرت اور نزدیک ترین فتح کے ذریعے سے مدد فرما۔ اُسے مشرق و مغرب کہ جن کو بابرکت کیا ہے، کا وارث بنا۔ اُس کے ذریعے سے اپنے رسول کی سنت زندہ فرما تاکہ کوئی حق مخلوق کے ڈر سے چھپ نہ سکے۔ اُس کے دوستوں کو مضبوط اور دشمنوں کو نابود فرما۔ جو کوئی بھی اُس کے مقابلے میں کھڑا ہو، اُسے ہلاک اور جو کوئی بھی اُس کے ساتھ دھوکہ کرے، اُسے نابود فرما۔
اے اللہ!جابروظالم کافروں کو، اُن کوسہارا دینے والوں کو، اُن کے ستون اور اُن کے مددگاروں کو قتل فرما۔ گمراہی کے سربراہوں، بدعت ایجاد کرنے والوں، سنت توڑنے والوں اور باطل کو مضبوط کرنے والوں کو نیست و نابود فرما۔ ظالم و جابروں کو اُس کے ذریعے سے ذلیل، کافروں ، منافقوں اور ملحدوں کو اُس کے ذریعے سے نابود فرما۔ جس زمانے اور مکان میں ہوں، مشرق و مغرب میں، زمین و خشکی، دریا و صحرا اور پہاڑوں میں کسی ایک شخص کو بھی اُن سے زندہ نہ رکھ اور نشان تک اُن سے باقی نہ رکھ۔
اے خدا! اپنے شہروں کو اُس کے ذریعے سے پاک اور اپنے بندوں کو اُس کے ذریعے سے شفا دے۔ موٴمنین کو غالب اور رسولوں کی سنتوں کو اور نبیوں کی حکمت کو اُس کے ذریعے سے زندہ فرما۔ وہ جو تیرے دین کے احکام ختم ہوگئے ہیں اور تیری وہ حکمتیں جو تبدیل ہوچکی ہیں،کی تجدید فرما تاکہ تیرا دین اُس کے ذریعے سے اور اُس کے ہاتھ پر تازہ، جدید، صحیح اور بغیر کسی کمی و زیادتی کے ہوجائے۔ اُس کی عدالت کے ذریعے سے ظلم کی تاریکیاں روشن اور کفر کی آگ خاموش ہو جائے، حق وعدالت کے پوشیدہ مقامات پاک اور احکام کی مشکلات واضح ہوجائیں۔
اے اللہ! وہ تیرا بندہ ہے جس کو تو نے اپنی غیبت پر امین قرار دیا ہے۔ اُسے گناہوں سے پاک فرمایا ہے۔ عیبوں سے منزہ اور نجاست سے پاک اور ہر برائی سے دور رکھا ہے۔ شک و شبہ سے اُسے محفوظ رکھا ہے۔
اے اللہ! قیامت کے دن اور بلاؤں کے واقع ہونے کے دن ہم اُس کیلئے گواہی دیں گے کہ اُس نے گناہ نہیں کیا۔ کسی غلطی سے دوچار نہیں ہوا۔ کسی نافرمانی کا ارتکاب نہیں کیا۔ کسی اطاعت کو ترک نہیں کیا۔ کسی پردہ کو نہیں چیرا۔ کسی واجب کو تبدیل نہیں کیا۔ کسی حکم کو نہیں بدلا۔ وہ ہدایت دینے والا اور ہدایت پانے والا ، پاک و پاکیزہ ، صاحب ِتقویٰ، وفا کرنے والا اور پسندیدہ امام ہے۔
اے اللہ! اُس پر اور اُس کے آباء و اجداد پر درود بھیج، خود اُس میں اُس کی اولاد، خاندان، نسل، امت اور تمام اُس کے ماننے والوں میں جو اُس کی آنکھ کی روشنی اور خوشی کا سبب بنے، اُسے عطا فرما۔ اُس کی حکومت تمام دورونزدیک مقامات میں۔ہر غالب و ذلیل پر جاری فرماتاکہ اُس کا حکم تمام احکام پر غالب اور ہر باطل کو اُس کے حق کے ذریعے نابود فرما۔
اے اللہ! اُس کے ہاتھ سے ہمیں ایسی راہِ ہدایت کی رہنمائی فرما جو عظیم اور درمیانہ راستہ ہے کہ جلدی جانے والا اُس کی طرف لوٹ کر آتا ہے۔ اُس کے پیچھے چلنے والا اُس کے ساتھ آکر ملحق ہوتا ہے۔
اے اللہ! ہمیں اُس کی پیروی پر طاقتور ارو اُس کی ہمراہی پر ثابت قدم رکھ۔ اُس کی اتباع کرنے پر ہم پر احسان فرما۔ ہمیں اُس کے اُس گروہ میں شامل فرما جو تیرے امر کے ساتھ قیام کرنے والا اور اُس کے ساتھ صبر کرنے والا اور اُس کی خیر خواہی کے ساتھ تیری خوشی کا طالب ہے۔ یہاں تکہ قیامت کے دن ہم کو اُس کی حکومت کے مضبوط کرنے والوں ، اُس کے دوستوں اور مدد کرنے والوں میں محشور فرمانا۔
اے اللہ!محمد و آلِ محمد پر درود نچھاور فرما اور اس چیز کو ہماری طرف سے اپنے لئے قرار دے درآنحالیکہ ہر شک و شبہ، ریاکاری اور شہرت طلبی سے دور ہو تاکہ تیرے غیر پر اعتماد نہ رکھتے ہوں اور سوائے تیرے کسی غیر کا ارادہ نہ ہو۔ ہمیں اُس کے مقام میں داخل فرما اور جنت میں اُس کے ہمراہ قرار دے۔ ہمیں اُس کے کام میں تھکن و سستی اور اختلاف میں مبتلا نہ فرمانا۔ ہمیں اُن لوگوں میں سے قرار دے کہ اُن سے تو نے اپنے دین کیلئے مدد لی ہو اور اپنے ولی کو اُن کے ذریعے عزت و غلبہ عطا کرے۔ ہمارے علاوہ دوسرے گروہ کو اس کام کیلئے منتخب نہ کر، اگرچہ یہ کام تیرے لئے آسان اور ہمارے لئے بہت دشوار ہوگا۔ تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
اے اللہ! اُس کے عہد کے والیوں پر درود بھیج اور اُن کو اُن کی اُمیدوں میں کامیاب فرما۔ اُن کی عمروں کو طولانی اور اُن کی مدد فرما۔ اپنے دین کے امر میں جس کی تو نے اُن کی طرف نسبت دی ہے، اُس کو کامل فرما۔ ہمیں اُن کا مددگار اور اپنے دین کی مدد کرنے والا قرار دے۔ اُس کے پاک و پاکیزہ آباء و اجداد جو کہ ہدایت کرنے والے امام ہیں، پر درود نچھاور فرما۔
اے پروردگار! یہ ہستیاں تیری حکمت کی کانیں، تیرے علم کے خزانے، تیرے امر کے والی، تیرے خالص ترین بندے، تیری مخلوقات میں سے چنے ہوئے، تیرے اولیاء اور اُن کی آل ، تیرے چنے ہوئے اور تیرے چنے ہوؤں کی اولاد ہیں، کہ درود و رحمت اور تیری برکت ان تمام پر ہو۔
اے خدا!اُس کے کام میں اُس کے شرکاء اور تیری اطاعت میں اُس کی مدد کرنے والے، ایسے لوگ جن کو اُس کیلئے پناہ، ہتھیار، ٹھکانہ اور مقامِ محبت قرار دیا ہے، ایسے لوگ جنہوں نے اپنے گھر اور اولاد سے دوری اختیار کرلی ہے۔ اپنے وطن کو ترک کردیا ہے اور بستر پر آرام کو چھوڑ دیا ہے۔ جنہوں نے اپنی تجارت کو ترک کردیا ہے۔ اپنے کسب و معاش میں نقصان اٹھایا ہے۔ اپنے مقامات میں بغیر اس کے کہ کسی سفر پر گئے ہوں، دیکھے نہیں گئے۔ دور رہنے والے ایسے لوگ جو اُن کی اُن کے معاملہ میں مدد کرتے ہیں، اُن کے ساتھ عہدوپیمان کرتے ہیں۔ وہ قریبی افراد جو اُن کی مخالفت کرتے ہیں، اُن کے خلاف ہیں، ایک دوسرے سے دشمنی اور دوری کے بعد متحد ہوجاتے ہیں، ایسے اسباب کو اپنے سے دور کرتے ہیں جو اُن کو دنیا کے قریب اور وابستہ کرتے ہیں۔
اے اللہ! ان کو اپنی حفاظت اور اپنی حمایت کے تحت قرار دے۔ ہر خطرہ جو اُن کے دشمنوں کی طرف سے اُن کی طرف متوجہ ہو، اُسے دور فرما۔ ان کی حفاظت اور نگہبانی میں اور ان کی تائید اور مدد کرنے میں اور جو کوئی بھی تیری اطاعت میں اُن کی مدد کرے، اُن میں اضافہ فرما۔
ان کے حق کے صدقے جو بھی تیرے نور کو مٹانے کی کوشش میں ہیں۔ اُن کونابود فرما۔ محمد و آلِ محمد پر درود بھیج ۔ اُن کے ذریعے تمام آفاق، زمین اور اُس کے تمام حصوں کو عدل و انصاف اور رحمت و فضل سے پُر کردے۔ اپنے کرم و جود کے لحاظ سے اور وہ جو تو اپنے بندوں پر عدالت کے ساتھ احسان کرتا ہے، اُس کے لحاظ سے اُن کی تعریف فرما۔ اپنے ثواب میں جو اُن کے درجات کو بلند کرے، اُن کیلئے ذخیرہ فرما۔ تو جو چاہتا ہے، انجام دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے، حکم دیتا ہے۔ اے عالمین کے رب! دعا کو قبول فرما"۔
ایک دوسری روایت میں نقل ہوا ہے کہ آنحضرت صاحب الامر علیہ السلام کیلئے دعا کرنے میں اس دعا کا حکم فرمایا کرتے تھے:
اے خدا! اپنے ولی، اپنے خلیفہ، تیری مخلوق پر حجت، تیری زبان جو تیری معرفت رکھنے والی ہے، حکمت کو بیان کرنے والی اور تیرے فرمان پر دیکھنے والی آنکھ اور تیرے بندوں پر گواہ، جوانمرد کامل و مجاہد اور تیری طرف پناہ لینے والا، اس بندے کی حفاظت فرما۔
اُس کو اپنی مخلوق کے شر سے اور جس کو ظاہر کیا، اُس کے شر سے اور جس کو ایجاد کیا، اُس کے شر سے اور جس کی تصویر بنائی، اُس کے شر سے محفوظ فرما۔ اُس کی آگے پیچھے، دائیں بائیں اور اوپر نیچے سے حفاظت فرما۔ ایسی حفاظت کہ اگر اُس کے ذریعے سے کسی کی حفاظت کرے تو ضائع نہ ہوگا۔
(اور اُس کے وجود میں) اپنے پیغمبر، اُس کے آباء و اجداد، اُس کے پیشوا اور اپنے دین کے ستونوں کی حفاظت فرما۔ اُس کو اپنی اُس امانت میں قرار دے جو ضائع نہ ہو۔ اپنی ایسی حفاظت میں قرار دے کہ بے یارومددگار نہ ہو۔ اپنی ایسی عزت میں قرار دے کہ اُس پر ظلم نہ کیا جاسکے۔
اُس کو اپنی اُس امان میں رکھ کہ جو کوئی بھی اُس میں محفوظ ہوگیا، وہ کبھی بھی ذلیل و رسوا نہیں ہوگا۔ اُس کو اپنی ایسی رحمت کے سایہ کے تحت قرار دے کہ جو بھی اس کے تحت آگیا، اُس پر کبھی بھی ظلم نہیں کیا جاسکتا۔ اُس کی اپنی مضبوط مدد کے ذریعے سے نصرت اور اپنے کامیاب لشکر کے ذریعے سے تائیدفرما ، اپنی طاقت کے ذریعے سے طاقتور فرما۔ اپنے فرشتوں کو اُس کے پشت ِ سر قرار دے۔اُس کے دوستوں کو دوست رکھ اور اُسے دشمن قرار دے جو اُس کے ساتھ دشمنی رکھے۔ ایک مضبوط ڈھال اُسے پہنا اور اُس کے چاروں طرف اپنے فرشتوں کو قرار دے۔
اے پروردگار! اُسے اُس بلند ترین درجہ پر پہنچا دے جو تیرے پیغمبروں کے ماننے والوں کو عدل و انصاف کے جاری کرنے میں حاصل ہوا تھا۔
اے اللہ! اُس کے ذریعے سے شگافوں کو پُر اور ایک دوسرے سے جدا چیزوں کو ساتھ ملا۔ ظلم کو ختم فرمااو رعدالت کو روشن فرما۔ زمین کو اُس کی طولانی عمر کے ذریعے سے زینت عطا فرما۔ اپنی نصرت کے ذریعے مدد اور اپنے رعب و دبدبہ کے ذریعے اُس کی مدد فرما۔ اُس کے دوستوں کی مدد اور اُس کے دشمنوں کو نااُمید فرما۔ جو بھی اُس کے مقابلہ میں اُٹھے، اُسے ہلاک اور جو بھی اُس کے ساتھ دھوکہ کرے، اُسے برباد کردے۔ ظالم و جابر کافر اور اُن کی حکومت کی بنیاد اور ستونوں کونیست و نابود فرما۔گمراہی کے سربراہوں ، بدعت ایجاد کرنے والوں، سنت توڑنے والوں اور باطل کی حمایت کرنے والوں کو تباہ و برباد فرما۔ جابر و ظالموں کو اُس کے ذریعے سے ذلیل، کافروں اور ملحدوں کو زمین کے مشرق و مغرب میں، دریا اور خشکی میں، صحرا اور پہاڑوں میں ہلاک فرما۔ حتیٰ کہ کوئی بھی اُن میں سے باقی نہ رہے اور اُن کے نشان تک کو مٹادے۔
اے اللہ! اپنے شہروں کو اُس کے جودوکرم کے ذریعے پاک اور اپنے بندوں کو اُس کے ذریعے سے شفا دے۔ موٴمنین کو اُس کے ذریعے سے غالب اور پیغمبروں کی سنت کو اور حکمت کو اُس کے ذریعے سے زندہ اور جو کچھ تیرے دین سے مٹ چکا ہے اور تیرے احکام سے تبدیل ہوچکا ہے، اُن کو تازہ فرما تاکہ تیرا دین اُس کے وسیلہ سے اور اُس کے ہاتھ سے تازہ وصحیح اور بغیر کسی کمی و زیادتی اور بدعت کے ہوجائے۔ اُس کے عدل کے ذریعے سے ظلم کی تاریکیاں روشن اور کفر کی آگ کو خاموش اور حق و انصاف کا اصل مقام جو پہچانا نہیں گیا، واضح ہوجائے۔
بے شک وہ تیرا بندہ ہے جس کو تو نے اپنے لئے خاص چنا ہے اور غیبت کیلئے انتخاب کیا ہے۔ گناہوں سے دور اور عیبوں سے پاک رکھا ہے۔ اُس کو ہر نجاست سے پاک اور ہر برائی سے محفوظ کیا ہے۔
اے پروردگار! قیامت کے دن اور بلاؤں کے واقع ہونے کے دن ہم اُس کے حق میں گواہی دیں گے کہ اُس نے کوئی گناہ انجام نہیں دیا اور کوئی غلطی نہیں کی، کسی نافرمانی کا ارتکاب نہیں کیا۔کسی اطاعت کو ضائع نہیں کیا اور کوئی ہتک حرمت نہیں کی۔ کسی واجب کو تبدیل نہیں کیا اور کسی سنت کو ضائع نہیں کیا۔ وہ ہدایت دینے والا ہدایت یافتہ ہے۔ وہ پاک، پرہیزگار اور پسندیدہ ہے۔
اے خدا! خود اُس میں ، اُس کے خاندان میں ، نسل، اُمت اور اُس کے تمام ماننے والوں میں وہ چیز عطافرما جو اُس کی آنکھوں کو روشن اورقلب و جان کو خوش کرسکے۔ تمام مقامات کی حکمرانی ،چاہے وہ نزدیک ہو یا دور، عزیز ہو یا ذلیل، اُسے فراہم فرما تاکہ اُس کے حکم کو تمام احکامات پر غالب اور اُسے تمام باطلوں پر برتری عطا ہوسکے۔
اے خدا! ہم کو اُس کے ہاتھ سے ایسے راستے تک پہنچا دے جو روشن ہو۔ جو بہت بڑا اور درمیانہ راستہ ہو۔ ایسا راستہ کہ جلدی چلنے والا اُس کی طرف آئے اور آہستہ چلنے والا اُس تک اپنے آپ کو پہنچا دے۔ ہمیں اُس کی اطاعت پر مضبوط اور اُس کا ساتھ دینے پر ثابت قدم رکھ۔ اُس کی پیروی کرنے پر ہم پر احسان کر۔ ہمیں اُس کے اُس گروہ میں داخل فرما جو تیرے حکم کو جاری کرنے والا اور اُس کے ساتھ صبر کرنے والا اور اُس کی خیرخواہی کے ساتھ تیری خوشنودی کو تلاش کرنے والا ہے تاکہ قیامت کے دن ہمیں اُن میں سے محشور فرمائے جو اُس کے دوست اور اُس کی حکومت کو مضبوط کرنے والے ہوں۔
اے پروردگار! اس چیز کو ہمارے لئے ہر شک و شبہ، ریاکاری اور شہرت طلبی سے پاک فرما تاکہ تیرے غیر پر اعتماد نہ کریں اور سوائے تیری رضا کے اور کچھ طلب نہ کریں تاکہ ہمیں اُس کے مقام میں داخل فرمائے۔ جنت میں اُس کے ساتھ قرار دے۔ ہمیں بیماری، تھکن اور سستی سے پناہ دے۔ ہمیں اُن میں سے قرار دے کہ جن سے اپنے دین کی مدد کرتا ہے۔ اپنے ولی کی مدد کواُن کے ذریعے سے باعزت کرتا ہے۔ ہمارے علاوہ کسی اور کو ہماری جگہ قرار نہ دے کیونکہ یہ کام تیرے لئے آسان اور ہمارے لئے بڑا بھاری اور سنگین ہے۔
اے اللہ! اُس کے عہد کے والیوں پر اور اُس کے بعد والے رہنماؤں اور اماموں پر درود بھیج اور انہیں اپنی اُمیدوں میں کامیاب فرما۔ اُن کی عمر میں اضافہ فرما۔ اُن کی مدد کو عزیز و گرامی قرار دے۔ اپنے فرمان میں سے جس کو اُن کی طرف نسبت دی ، اس کو کامل اور اُن کی بنیادوں کو مضبوط فرما۔ ہمیں اُن کا حامی اور اپنے دین کا مددگار قرار دے۔
یہ حضرات تیری حکمت کی کانیں، تیرے علم کے خزانے، تیری توحید کے ارکان، تیرے دین کے ستون، تیرے امر کے والی، تیرے بندوں میں سے پاک، تیری مخلوق میں سے چنے ہوئے، تیرے اولیاء اور تیرے اولیاء کی نسل، تیرے پیغمبر کی اولاد میں سے منتخب شدہ ہیں۔ سلام ، رحمت اور خدا کی برکات اُس پر اور اُن سب پر ہوں۔(عیون الاخبار، ج۱، ص۱۱۷، توحید:۱۲۴، امالی:۴۸۷)۔

۶۔ آنحضرت کی دعا موسیٰ بن عمر بن بزیع کیلئے
خدا ہمیں اور تمہیں اپنی رحمت کے ذریعے سے دنیا اور آخرت میں بہترین عافیت اور سلامتی عطا فرمائے۔(روضة الواعظین:۳۹)۔

۷۔ آنحضرت کی دعا دعبل بن علی خزاعی کیلئے
دعبل خزاعی مروشہر میں آنحضرت کے پاس آیا اور کہا:اے رسولِ خداکے بیٹے! میں نے آپ کے متعلق قصیدہ لکھا ہے اور میں نے قسم کھائی ہے کہ آپ سے پہلے اس کو کسی کے سامنے نہ پڑھوں۔ امام علیہ السلام نے فرمایا کہ اُسے پڑھو۔ جب وہ اس شعر تک پہنچا:
"دنیا میں اس دنیا کی تلاش میں خوفزدہ تھا اور اُمید رکھتا تھا کہ مرنے کے بعد امن و آرام میں رہوں گا"۔
امام علیہ السلام نے فرمایا:
"خدا قیامت کے دن تمہیں امن و آرام عطا فرمائے"۔
اور جب اس شعر پر پہنچا:
"ایک قبر بغداد میں ہے جو ایک پاک و پاکیزہ جان کے ساتھ تعلق رکھتی ہے اور اللہ تعالیٰ اُسے جنت کے مکانات میں سے ایک مکان قرار دے گا"۔
امام علیہ السلام نے یہ فرمایا:" کیا اس جگہ دوشعر تیرے قصیدے میں بڑھا نہ دوں تاکہ اُن کے ذریعے سے اپنے شعر کو مکمل کرسکے"۔
اُس نے کہا:" ہاں اے فرزند ِ رسول! اور ایک قبر طوس میں ہے کہ اُس قبر والا بہت زیادہ مصیبت کو اٹھانے والا ہے۔ یہاں تک کہ انسان کے اندر سے قیامت تک آگ کے شعلے بھڑکتے رہیں گے، یہاں تک کہ خدا قائم کو بھیجے گا اور تمام غم و غصے اور تکالیف دور فرمائے گا۔(بحارالانوار، ج۴۹، ص۲۳۹)۔

۸۔ آنحضرت کی دعا ابن ابی سعید مکاری کیلئے
روایت ہے کہ ابن ابی سعید مکاری آنحضرت کے پاس آیا اور کہاکہ کیا خدا نے تجھے اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ جس کا تیرا باپ دعویٰ کرتا تھا تاکہ تو بھی اُسی کا دعویٰ کرے۔ آنحضرت نے فرمایا "تجھے کیا ہوگیا ہے؟"
خدا تیرے وجود کے نور کو خاموش کرے اور غربت کو تیرے گھر میں داخل کرے۔
کیا تو نہیں جانتا کہ خدا نے عمران کو وحی کی کہ میں تجھے بیٹا عطاکروں گااور خدا نے اُسے مریم عطا کی اور مریم کو عیسیٰ عطا کیا۔ پس عیسیٰ مریم سے اور مریم عیسیٰ سے تھی۔ عیسیٰ اور مریم حقیقت میں ایک چیزہیں۔ میں اپنے باپ سے اور میرا باپ مجھ سے ہے۔ میں اور وہ ایک ہی حقیقت ہیں۔
یہ شخص وہاں سے نکلا اور فقروغربت نے اُس کو گھیر لیا۔ یہاں تک کہ رات کیلئے کھانے کا بھی محتاج تھا۔(عیون الاخبار : ج۱، ص۳۰۸)۔
تیسرا باب
۳۔ آنحضرت کی دعائیں نماز اور تعقیباتِ نماز کے متعلق
نمازِ شب کی آٹھ رکعت کے بعد۔
نمازِ وتر کے قنوت میں۔
نمازِ وتر کے قنوت میں۔
اذانِ صبح اور مغرب کے سننے کے وقت۔
اقامت کے بعد اور تکبیرة الاحرام سے پہلے۔
قنوت میں۔
قنوت میں۔
قنوت میں دشمنوں کے شر کو دور کرنے کیلئے۔
نمازِ جمعہ کے قنوت میں۔
نمازِ واجب کے بعد پیغمبرپر سلام کرنے کے متعلق۔
واجب نمازوں کی تعقیب میں۔
نمازِ صبح کی تعقیب میں۔
نمازِ صبح کی تعقیب میں۔
سجدئہ شکر میں۔
سجدئہ شکر میں۔
سجدئہ شکر میں۔
سجدئہ شکر میں۔
نمازِ استسقاء میں۔

۹۔ آنحضرت کی دعا نمازِ شب کی آٹھ رکعت کے بعد
اے پروردگار! تجھ سے اُس کے احترام کا سوال کرتاہوں جس نے تجھ سے توبہ کے ذریعے پناہ لی ہے، تیری عزت کی طرف لوٹا ہے اور تیری پناہ میں آگیا ہے، تیری رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیا ہے اور فقط تجھ پر اعتماد کیا ہے۔
اے بہت زیادہ عطا کرنے والے اور قیدیوں کو رہا کرنے والے! اے وہ جس نے اپنے جودوکرم سے اپنا نام بخشنے والا رکھا۔ تجھے میں پکارتا ہوں ، ڈر اور اُمید میں، خوف اور طمع میں، اصرار اور ابرام میں، تضرع اور چاپلوسی میں، کھڑے اور بیٹھے ہوئے، رکوع اور سجدہ میں، کسی چیز پر سوار ہونے کے وقت اور کسی چیز سے اترنے کے وقت، آمدورفت میں اور تمام حالات میں۔
تجھ سے چاہتا ہوں کہ محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور میرے حق میں یہ کام انجام دے۔(مصباح المتہجد:۱۵۰، بحار:ج۸۷، ص۲۵۷)

۱۰۔ نمازِ وتر کی قنوت میں آنحضرت کی دعا
اے اللہ! محمد وآلِ محمد پر درود بھیج۔ اے خدا! مجھے اُن کے ساتھ ہدایت دے جن کو تو نے ہدایت عطا فرمائی ہے۔ اُن کے ساتھ عافیت عطافرما جن کو تو نے عافیت عطا فرمائی ہے۔ جن کی تونے سرپرستی کی ہے، اُن کے ہمراہ سرپرستی عطافرما۔ جو کچھ تو نے عطا کیا ہے، اُس میں برکت عطا فرما۔ اُس شر سے محفوظ فرما جس کو تو مقدر کرچکا ہے۔ بے شک تو حکم کرنے والا ہے اور تجھ پر حکم نہیں کیا جاسکتا۔ جس کی تو سرپرستی کرتا ہے، وہ ذلیل نہیں ہوتا۔ جس کا تو دشمن ہوجائے، وہ کبھی عزیز نہیں ہوسکتا۔ بابرکت ہے ہمارا پروردگار اور بلندوبرتر ہے۔(عیون الاخبار:ج۲، ص۱۸۰)۔

۱۱۔ نمازِ وتر کی قنوت میں آنحضرت کی دعا
اے خدا! تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تجھ سے ستر مرتبہ توبہ کا سوال کرتا ہوں۔
(عیون الاخبار: ج۲، ص۱۸۰)۔
۱۲۔ اذانِ صبح و مغرب کے سننے کے وقت آنحضرت کی دعا
اے خدا! تجھ سے دن کے آنے کے ذریعے اور رات کے پشت کرنے کے ذریعے اور تیری نمازوں کے وقت اور تجھے پکارنے والوں کی آواز دینے کے وقت، تیرے فرشتوں کی تسبیح کے وقت چاہتا ہوں کہ میری توبہ قبول فرما۔ بے شک تو توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔(عیون الاخبار: ج۱،ص۲۵۳، ثواب الاعمال:۱۳۸)۔

۱۳۔ اقامت کے بعد اور تکبیرة الاحرام سے پہلے آنحضرت کی دعا
اے اللہ! اے اس دعائے کامل اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو درجہ، وسیلہ، فضل اور فضیلت عطافرما۔ تیرے نام کے ساتھ آغاز اور تجھ سے مدد طلب کرتا ہوں۔ محمد اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے تیری طرف متوجہ ہوں۔اے اللہ!محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور ان کے وسیلہ سے مجھے اپنے نزدیک دنیا اورآخرت میں صاحب ِعزت قرار دے۔ اپنے قریبیوں میں سے قرار دے۔ (فلاح السائل:۱۵۵)۔

۱۴۔ قنوت میں آنحضرت کی دعا
پناہ صرف تیری ہی پناہ ہے۔ اے وہ جو تمام پر غالب ہے اور اُمید صرف تیری ہی اُمید ہے۔ اے وہ ذات کہ فخر اور شرف صرف تیرے لئے ہے۔
اے خدا! تو بغیر کسی رنج و سختی کے لوگوں کی باتوں سے آگاہ ہے۔ دلوں کی حرکت کی گھات میں ہے۔ اسرار اور چھپی ہوئی چیزوں کو جاننے والا ہے۔
اے پروردگار! تو دیکھتا ہے کچھ بھی تجھ سے مخفی نہیں ہے۔ لیکن تو نے اپنی بردباری اور حلم کی وجہ سے ظالموں کوجرأت دی ہے ،نافرمانی و سرکشی کے باوجود اور اپنے کاموں میں عناد و دشمنی کے باوجود امن و امان میں رکھا ہوا ہے۔تو دیکھتا ہے کہ تیرے دوست بندے حق کی علامات اور نشانیوں کے مٹ جانے کی وجہ سے کس قدر رنج و غم اٹھاتے ہیں۔ یہ بھی دیکھتا ہے کہ بُرے کاموں میں اضافہ اور ان کاموں پر لگاتار عمل، باطل کا غلبہ، ظلم و ستم کا پھیل جانا، روزمرہ کے معاملات اور کاموں میں ان کو پسند کرنا، اس طرح کہ ظلم و ستم عبادت کی طرح ہوگئے ہیں اور ان کے ساتھ واجبات اور مستحبات کی طرح عمل ہوتا ہے۔
اے خدا! نابود کر اُس کو اگر تو اُس کی مدد کرے تو وہ کامیاب ہوتا ہے۔ اگر اس کی تائید کرے تو وہ بُرا کہنے والوں کے بُرا کہنے سے خوف نہیں کھاتا۔ ظالم شخص کو بُری طرح ہلاک فرما اور اُس کے ساتھ مہربانی اور محبت سے پیش نہ آ۔
اے پروردگار، اے اللہ، اے پروردگار، ان کو نابود فرما۔ اے خدا!جلدی کر ، ان کو مہلت نہ دے۔
اے اللہ! ان کو صبح کے وقت، نصف دن میں، سحری کے وقت، رات کے وقت، حالت ِ نیند میں اور دن کے وقت جب کھیل کود میں لگے ہوئے ہوں، اپنے حیلہ کے ساتھ جبکہ یہ لوگ مکروفریب میں مشغول ہوں، اچانک اس حالت میں کہ اپنے آپ کو امن وامان میں محسوس کریں، ہلاک فرما۔
اے پروردگار! ان کو تتربتر کردے، ان کے دوستوں کو بھی تتر بتر کردے۔ ان کے ساتھیوں کو بھگا دے۔ ان کے لشکریوں کو ایک دوسرے سے جدا جدا کردے۔ ان کی تلوار کی تیزی کو ختم اور ان کے نیزے کی نوکوں کو توڑ دے۔ ان کے ارادوں کو کمزور فرما۔
اے خدا! ان کو ہمارا قیدی اور ان کی زمینوں کو ہمارے تصرف اور اختیار میں کردے۔ ان کی نعمتوں کو زحمتوں میں تبدیل فرما اور ہمیں ان کے ساتھ دشمنی کے بدلے میں ، ان کے ساتھ لڑنے کے بدلہ میں، صحت و سلامتی اور عافیت عطا فرما۔ ان کی بہترین نعمت کوہمارے لئے عام کردے۔
اے پروردگار!ایسا عذاب کہ اگر کسی قوم پر وارد ہو تو اُن کو نابود کردے گا، ان سے دور نہ فرما۔
(مہج الدعوات:۵۸)۔

۱۵۔ قنوت میں آنحضرت کی دعا
اے اللہ! بخش دے اور رحم کر۔ جس کو تو جانتا ہے، اُس سے درگزر فرما۔ بے شک تو عزیز تر، بلند تر اور بڑے اکرام والا ہے۔(عیون الاخبار:ج۲، ص۱۸۲)۔
۱۶۔ قنوت میں شرِ شیطان کو دورکرنے کیلئے آنحضرت کی دعا
اے پروردگار! اے ہر طرف پھیلی ہوئی قدرت کے مالک اور وسیع رحمت کے مالک، یکے بعد دیگرے احسانات کے مالک، پے در پے نعمتوں کے مالک، خوبصورت الطاف اور بہت زیادہ بخششوں کے مالک۔
اے وہ ذات جس کا مثال کے ذریعے سے وصف بیان نہیں کیا جاسکتا۔ جس کا کوئی مشابہہ اور نظیر نہیں ہے۔ جو کسی غالب آنے والے سے مغلوب نہیں ہوتا۔
اے وہ ذات جس نے پیدا کیا اور رزق دیا، جس نے الہام کیا اور بات کرنے والا بنایا، بغیر نمونہ کے خلق کیا اور پھر شروع کیا، برتر ہوا اور بلند ہوگیا۔ بہترین تصویربنائی اور مضبوط تصویر کھینچی۔ احتجاج کیا اور ابلاغ فرمایا، نعمت دی اور اُسے ہرطرف پھیلا دیا۔ عطاکیا اور بہت زیادہ عنایت کی۔
ا ے وہ ذات جو عزت میں برترہوا۔ یہاں تک کہ آنکھوں سے اوجھل ہوگیا۔لطف و بخشش میں نزدیک ہوا۔ یہاں تک کہ فکروں سے تجاوز کرگیا۔ اے وہ ذات جو حکمرانی میں یکتا ہوا۔ اسی وجہ سے اُس کی حاکمیت مطلقہ میں اُس کا کوئی شریک نہیں ہے اور عظمت میں اکیلا ہے۔ پس اُس کی قدرت اور عظمت میں اُس کا کوئی مخالف نہیں ہے۔
اے وہ ذات جس کی عظمت کی ہیبت میں وہم و خیالات حیران اور اُس کی عظمت کو پالینے میں آدمیوں کی آنکھیں مایوس ہیں۔ اے وہ ذات جو عالمین کے دلوں کی چیزوں کو جاننے والا ہے۔ اے وہ ذات جو دیکھنے والوں کی آنکھوں کے جھپکنے کو دیکھتا ہے۔
اے وہ ذات جس کی ہیبت سے تمام چہرے خاک میں مل گئے۔ جس کی جلالت و بزرگی اور مقابلہ میں گردنیں جھکی ہوئی ہیں اور اُس کے خوف سے دل کانپتے ہیں۔ اُس کے ڈر سے بدنوں میں کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔
اے ابتداء کرنے والے، اے پیدا کرنے والے، اے طاقتور، اے منع کرنے والے، اے برتر، اے بلند تر، درود بھیج اُس پر جس پر دورد بھیجنے کی وجہ سے نماز میں شرافت پیداہوئی۔ میرے دشمنوں سے اور اُن سے جو مجھے حقیر سمجھتے ہیں ، میرے شیعوں کو میرے دروازے سے واپس لوٹانے والوں سے انتقام لے۔اُسے تلخی و ذلت اور رسوائی کا مزہ چکھا، جس طرح اُس نے مجھے چکھایا ہے۔اُسے گندگیوں اور نجاستوں میں پھینکا ہوا قرار دے۔(عیون الاخبار:ج۲، ص۱۷۳)۔

۱۷۔نمازِ جمعہ کی قنوت میں آ نحضرت کی دعا
مقاتل بن مقاتل سے روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا:تم نمازِ جمعہ کے قنوت میں کیا پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: وہ جو عام لوگ (اہلِ سنت) پڑھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اُن کی طرح نہ پڑھو بلکہ کہو:
اے پروردگار! اپنے بندے اور خلیفہ کا کام اُس چیز کے ساتھ درست فرما جس کے ذریعے سے اپنے پیغمبروں اور رسولوں کے کام کو درست کیاہے۔ اپنے فرشتوں کو اُس کے چاروں طرف قرار دے۔ اپنی جانب سے اُس کی روح القدس کے ذریعے تائید فرما۔ اُس کے آگے او رپیچھے سے محافظ قرار دے۔ جو اُس کو ہر برائی سے دور رکھیں۔ اُس کے خوف اور ڈر کو امن و امان میں تبدیل فرما۔ وہ تیری عبادت کرتا ہے اور تیرے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ اپنی مخلوقات میں سے کسی کیلئے بھی اُس پر غلبہ قرار نہ دے۔ اُس کیلئے اپنے اور اُس کے دشمن کیلئے جہاد کی اجازت عطافرما۔ مجھے اُس کے دوستوں میں سے قرار دے اور تو ہر چیز پر قدرت و طاقت رکھنے والاہے۔(مصباحش،شیخ طوسی:۳۶۷، جمال الاسبوع:۲۵۶)۔

۱۸۔ واجب نمازوں کے بعد پیغمبر پر سلام کے متعلق آنحضرت کی دعا
اے خدا کے رسول! تجھ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات۔ تجھ پر سلام اے محمد ابن عبداللہ۔ اے خدا کے چنے ہوئے تجھ پر سلام۔ اے خدا کے دوست تجھ پر سلام۔ اے خدا کے منتخب کئے ہوئے تجھ پر سلام۔ اے خدا کے امین تجھ پر سلام۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ محمد ابن عبداللہ ہیں،میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اپنی اُمت کے خیر خواہ ہیں، اپنے پروردگار کے راستے میں تلاش و کوشش کرنے والے ہیں۔ آپ نے اُس کی عبادت کی، یہاں تک کہ آپ کی وفات کا وقت قریب آگیا۔ اے خدا کے رسول! خدا آپ کو بہترین جزاء دے ، ایسی جزاء جو کسی پیغمبر کو اُس کی اُمت کے مقابلے میں دی ہے۔
اے خدا! محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ اُس درود سے افضل درود جو تو نے ابراہیم اور آلِ ابراہیم پر بھیجا ہے ۔ توتعریف کیا ہوا اور عظیم ہے۔(قرب الاسناد:۱۶۹)۔

۱۹۔ واجب نمازوں کے بعد آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے روایت ہوئی ہے کہ ہر واجب نماز کے بعد روزی طلب کرنے کیلئے کہو۔
اے وہ ذات جو سوال کرنے والون کی حاجتوں پر اختیاررکھتا ہے۔ اے وہ ذات کہ جس کی طرف ہر حاجت کیلئے اور سوال کیلئے سننے والا کان اور جواب حاضر ہے۔ ہر چپ کرنے والے کیلئے تیری طرف سے اُس کے باطن پر آگاہی موجود ہے۔
میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ، تیرے سچے وعدوں کے صدقے میں،قابلِ قدر نعمتوں کے سبب، تیری وسیع رحمت، تیری غالب رحمت، تیری ہمیشہ رہنے والی حکومت اور تیری کامل مخلوقات کے صدقہ میں۔
اے وہ ذات کہ اطاعت کرنے والوں کی اطاعت اُسے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی، گناہ کرنے والے اُسے کوئی نقصان نہیں پہنچاتے۔محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے رزق عطا فرما۔ جس چیز میں تو مجھے رزق عطاکرتا ہے، اُس میں اپنے فضل وکرم سے عافیت عنایت فرما۔ تیری رحمت کے صدقے میں اے رحم کرنے والوں سے بہترین رحم کرنے والے۔(کفعمی، بلدالامین:۳۰، مصباحش:۱۶۸، بحار:ج۸۶،ص۵۹)۔

۲۰۔ نمازِ صبح کے بعد آنحضرت کی دعا
خدا کے نام کے ساتھ،محمد وآلِ محمد پر خد اکا درود ہو۔ میں نے اپنے کام کو خدا کے سپرد کردیا۔ بے شک وہ اپنے بندوں سے آگاہ ہے۔ پس خدا نے اُسے اُن کے مکروہ مکروحیلہ سے محفوظ رکھا۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔تو پاک و پاکیزہ ہے اور میں گناہگاروں میں سے ہوں۔ پس اُس کی دعا کو ہم نے قبول کرلیا اور اُسے غم سے نجات دیدی۔ ہم اسی طرح ایمان لانے والوں کو نجات دیتے ہیں۔ میرے لئے خدا کافی ہے اور بہترین محافظ ہے۔خد اکے فضل و کرم اور نعمت کے ساتھ وہ ایسے ہوگئے ہیں کہ برائی اُن کو چھو بھی نہیں سکتی۔
جو خدا چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ قوت و طاقت صرف خدا کے ارادہ کے ساتھ ہے۔ چاہت خدا کیلئے ہے نہ لوگوں کی چاہت۔ چاہت صرف خد اکیلئے ہے، اگرچہ لوگ اُس سے ناخوش ہوں۔ بہت سے خداؤں میں سے میرے لئے ایک خدا کافی ہے۔ خلق کرنے والوں میں سے میرے لئے ایک خدا خلق کرنے والا کافی ہے۔ بہت سے رزق دینے والوں میں ایک خدا رزق دینے والا کافی ہے۔ عالمین کا پروردگار میرے لئے کافی ہے۔
جو سب کے لئے کافی ہے، وہی میرے لئے کافی ہے۔ جو ہمیشہ کے لئے کافی ہے، وہی میرے لئے کافی ہے۔ جو اوّل سے لیکر اب تک کافی تھا، وہی میرے لئے کافی ہے۔ خدا میرے لئے کافی ہے۔ اُس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ اُس پر توکل کرتا ہوں اور وہ عرشِ عظیم کا رب ہے۔(عدة الداعی۲۶۸،محجة البیضاء:ج۲،ص۳۲۹)

۲۱۔ نمازِ صبح کے بعد آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: جوکوئی بھی نمازِ صبح کے بعد سرمرتبہ کہے: شروع کرتا ہوں اللہ کے نام کے ساتھ جو نہایت رحم کرنے والا ہے۔ طاقت و قوت نہیں ہے مگر خداوند علی و عظیم کے ارادہ کے ساتھ۔بہ قول آنکھ کی سیاہی اُس کی سفیدی کے جتنا قریب ہے، اُس سے زیادہ خدا کے اسمِ اعظم کے قریب ہے۔(مہج الدعوات:۳۱۶)۔

۲۲۔ سجدہِ شکر میں آنحضرت کی دعا
محمد بن اسماعیل بن بزیع اور سلیمان بن جعفر کہتے ہیں کہ ہم آنحضرت کے پاس گئے جبکہ آنحضرت سجدئہ شکر میں تھے اور آنحضرت کا سجدہ ذرا لمبا ہوگیا۔پھر آنحضرت نے سجدہ سے سر اٹھایا۔ ہم نے عرض کی: آپ نے سجدہ کو لمبا کردیا؟ آپ نے فرمایا: جو کوئی بھی سجدئہ شکر میں یہ دعا پڑھے تو اُس شخص کی طرح ہے جس نے رسولِ خدا کے ساتھ جنگ ِ بدر میں تیر اندازی کی ہو۔
اے خدا ! لعنت کر اُن دو اشخاص پر جنہوں نے تیرے دین کو بدلا اور تیری نعمت میں تغییر کیا۔ تیرے پیغمبر پر تہمت لگائی اور تیری شریعت کی مخالفت کی۔ تیر ے راستے سے لوگوں کو روکا۔ تیری نعمتوں کا انکار کیا۔ تیرے کلام کو رد کیااور قبول نہ کیا۔ تیرے رسول کے ساتھ مذاق وتمسخر کیا۔
تیرے رسول کے بیٹے کو قتل کیا ۔ تیری کتاب میں تحریف کی۔ تیری آیات کا انکار کیا اور تیری آیات کا مذاق اڑایا۔ تیری عبادت سے تکبر کیا۔ تیرے اولیاء کو قتل کیا۔ اپنے آپ کو اُس جگہ پر قرار دیا جس کے وہ اہل نہ تھے۔ لوگوں کو آلِ محمدکی مخالفت پر اُکسایا۔
اے خدا! ان دو افراد پر لعنت کر ، ایسی لعنت جو پے در پے ہو اور ختم نہ ہونے والی ہو۔ ان کو اور ان کی اتباع کرنے والوں کو اس حال میں جہنم میں داخل کر کہ اُن کی آنکھیں اندھی ہوں۔ اے پروردگار! ہم ان دونوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت اور تبرا کرنے کے ذریعے سے تیرا قرب چاہتے ہیں۔
اے خدا! امیرالموٴمنین علیہ السلام کے قاتلوں اور حسین ابن علی اور فاطمہ علیہم السلام تیرے رسول کی بیٹی کے بیٹے کے قاتلوں پر لعنت کر۔ اے اللہ! ان دوپر پے در پے عذاب، ہمیشہ رہنے والی رسوائی اور ختم نہ ہونے والی ذلت اور پستی کے اوپر پستی مقرر فرما۔
اے خدا! ان دو کو آگ میں ڈال اور اپنے دردناک عذاب میں سرنگوں فرما۔ خداوندا! ان دوکو اور ان کی اتباع کرنے والوں کو اندھی آنکھوں کے ساتھ جہنم میں داخل فرما۔
اے اللہ! ان کے اجتماع کو متفرق اور ان کے کام کو جدا جدا کر۔ ان کے اتفاق میں اختلاف پیدا فرما۔ان کی جماعت کے ٹکڑے ٹکڑے کردے۔ ان کے اماموں پر لعنت اور ان کے پرچم کو سرنگوں فرما۔ان کے درمیان دشمنی پیدا کر اور ان میں سے کسی کو بھی زندہ نہ چھوڑ۔
اے پروردگار! ابوجہل اور ولید پر لعنت کر۔ ایسی لعنت جو پے در پے اور ہمیشہ جاری رہنے والی ہو۔ اے خدا! ان دوپر لعنت فرما۔ ایسی لعنت کہ ان دوپر مقرب فرشتہ، ہر نبیِ مرسل اور ہر ایسا موٴمن کہ جس کے دل کو ایمان کیلئے آزمایا ہو، ان پر لعنت کرے۔
اے خدا! ان دو پر ایسی لعنت فرما کہ اہل جہنم اُس لعنت سے تیری پناہ مانگیں۔ اے اللہ! ان دو پر ایسی لعنت فرما کہ اُس کا کسی کے ذہن میں تصور بھی نہ آیا ہو۔ ان دوپر باطن اور ظاہر میں لعنت کر۔ان کو بڑا عذاب دے۔ ان کی بیٹیوں، ان کی اتباع کرنے والوں اور ان کے دوستوں کو ان کے ساتھ شریک کر۔ بے شک تو دعا کو سننے والا ہے۔اُس کی تمام آل پر درود بھیج۔(مہج الدعوات:۲۵۷)۔

۲۳۔ سجدہ شکر میں آنحضرت کی دعا
تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں۔ اگر میں نے تیری اطاعت کی، میرے لئے کوئی دلیل و برہان نہیں ہے، اگر میں نے تیری نافرمانی کی۔تیرے احسان اور بخشش میں اور میرے علاوہ کوئی بھی اختیار اور تصرف کا حق نہیں رکھتا۔ اگر میں نے گناہ کیا تو کوئی عذر اور بہانہ میرے پاس نہ ہوگا اور جو کچھ خیر مجھ تک پہنچتی ہے، وہ تیری طرف سے ہے۔ اے کرم کرنے والی ذات موٴمن مردوں اور موٴمن عورتوں کو جو زمین کے مشرق و مغرب میں ہیں، معاف فرما۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۲۰۵)۔

۲۴۔ سجدہ شکر میں آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے نقل ہے کہ آپ نے فرمایا کہ واجب نماز کے بعدشکر ادا کرنے کیلئے بندہ نمازِ واجب کے بجا لانے میں کامیاب ہوا ہے، سجدئہ شکر بجا لانا چاہئے اور اس سجدئہ شکر میں کم ترین چیز جو کہنی چاہئے، وہ یہ ہے کہ تین مرتبہ کہے:
"شکر صرف اللہ کیلئے ہے، شکر خاص اللہ کیلئے ہے، شکر صرف اللہ کیلئے ہے"۔(عیون الاخبار:ج۱، ص۲۸۱، علل الشرائع:ج۲، ص۴۹)۔

۲۵۔ سجدہ شکر میں آنحضرت کی دعا
سلیمان بن حفص نقل کرتا ہے کہ آنحضرت نے میری طرف خط لکھا کہ سجدئہ شکر میں سو مرتبہ کہو:
"شکروسپاس، شکروسپاس"۔ اگر چاہو تو یہ کہو:"معافی، معافی"۔(صدوق درفقیہ:ج۱،ص۳۳۲)۔

۲۶۔ نمازِ استسقاء میں آنحضرت کی دعا
روایت ہوئی ہے کہ جب مامون نے آنحضرت کو ولی عہد مقرر کیا تو کافی مدت تک بارش نہ ہوئی۔ مامون کے کچھ اطراف میں رہنے والوں اور آنحضرت کے ساتھ بغض رکھنے والوں نے کہا کہ سوچو جب سے علی ابن موسیٰ الرضا ہمارے پاس آئے ہیں اور ولی عہد ہوئے ہیں ، اُس وقت سے لیکر اب تک بارش نہیں برسی۔ جہاں تک اس کا قول ہے کہ ہفتہ کے دن آنحضرت دعا برائے باران کیلئے صحرا میں تشریف لائے۔ لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے تھے۔ آنحضرت منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا:
اے اللہ! تو نے ہم اہلِ بیت کے حق کو عظیم قرار دیا ہے ۔ پس جس طرح تو نے لوگوں کو حکم دیا ہے ، ہم سے متوسل ہوئے ہیں، ہمارے صدقہ میں تیرے فضل اور رحمت کے خواہش مند ہیں، احسان اور نعمت کی اُمید رکھتے ہیں۔ پس ایسی بارش نازل فرما جو نفع دینے والی ، ہر طرف پھیلی ہوئی، جو سست نہ ہواور جس کے بعد نقصان نہ ہو۔ بارش کی ابتداء اُس وقت ہوجب سب کے سب اپنے اپنے گھروں اور مکانوں میں پہنچ جائیں۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۱۶۷)۔
چوتھا باب
۴۔ آنحضرت کی دعائیں غموں کے زائل ہونے اور سختیوں کے دور ہونے میں
اہم کاموں کیلئے۔
غم وغصہ کے دور کرنے کیلئے۔
اُس کیلئے جو کسی مشکل میں گرفتار ہو۔
بلا کے دور کرنے کیلئے۔

۲۷۔ اہم کاموں کیلئے آنحضرت کی دعا
ابتداء خداوند مہربان اور بخشنے والے کے نام سے ۔ اے خدا! میرے گناہوں نے میرے چہرے کو تیرے نزدیک سیاہ کردیا ہے۔ مجھے تیری رحمت کے شاملِ حال ہونے سے روکا ہے۔ تیری معافی و بخشش سے دور کیا ہے۔
اگر میں نے تیری نعمتوں کے ساتھ تعلق پیدا نہ کیا ہوتا اور تیری دعا کے ساتھ متمسک نہ ہوا ہوتا، وہ جس کی تو نے مجھ جیسے گناہگاروں اور مجھ جیسے خطاکاروں کو بشارت دی ہے، نا اُمیدوں کو اپنے اس قول کے ذریعے وعدہ دیا ہے کہ"اے میرے گناہگار بندو!رحمت ِ خدا سے نااُمید نہ ہوجاؤ، بے شک خدا تمہارے تمام گناہ معاف فرمادے گا اور وہ بخشنے والا اور مہربان ہے"اور نا اُمیدوں کو ڈرایا ہے اور فرمایا ہے" رحمت ِ خدا سے گمراہوں کے علاوہ کوئی نا اُمید نہیں ہوتا"۔
پھر تو نے اپنی مہربانی کے ذریعے سے مجھے بلایا اور فرمایاہے"مجھے پکارو، تمہیں جواب دوں گا۔ بے شک جو لوگ میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، وہ رسوائی کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے"۔
اے خدا! اگر ایسا نہ ہوتا تو نا اُمیدی مجھ پر مسلط ہوجاتی۔ تیری رحمت سے نا اُمیدی مجھے گھیر لیتی۔ اے خدا! جو تیرے متعلق اچھا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تونے ثواب کا وعدہ دیاہے۔ جو تیرے متعلق برا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تو نے عذاب کو تیار کررکھا ہے۔
اے اللہ! تیرے متعلق میرے اچھے گمان نے کہ میں جہنم کی آگ سے بچ جاؤں گااور یہ کہ تو میری غلطیوں سے درگزر کرے گا اور خطاؤں کو معاف کر دیگا، مجھ میں اب تک جان باقی رکھی ہوئی ہے۔
اے خدا! تیرا قول حق ہے۔ کسی قسم کی خلاف ورزی اور تبدیلی اس میں نہیں ہے۔ تو نے فرمایا ہے:"وہ دن جس میں ہم ہر ایک کو اُس کے امام کے ساتھ پکاریں گے" اور وہ دن اٹھائے جانے کا دن ہے۔ اس دن صور پھونکا جائے گا اور جو کچھ قبروں میں ہے، اُسے اٹھایا جائیگا۔
اے اللہ! میں وفادار ہوں۔ گواہی دیتا ہوں اوراقرار کرتا ہوں ، انکار نہیں کرتا اورمنکر نہیں ہوں۔ میں پوشیدہ اور اعلانیہ، ظاہراً اور باطناً کہتا ہوں کہ تو وہ خدا ہے کہ اُس کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے۔ تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ محمد تیرے بندے اور رسول ہیں۔ یہ کہ علی موٴمنوں کے امیر، وصیوں کے سردار، علم انبیاء کے وارث، دین کے علمدار، مشرکوں کو ہلاک کرنے والے، منافقین کو مشخص کرنے والے، دین سے خارج ہونے والوں کے ساتھ جہاد کرنے والے، میرے امام، میری حجت، میری دستاویز، میرے رہبر، میری دلیل اور رہنما ہیں۔ وہ ایسی ذات ہے کہ میں اپنے اعمال اگرچہ کتنے ہی پاکیزہ ہوں، اطمینان نہیں رکھتا اور اس کو نجات دینے والا نہیں جانتا مگر اُس کی ولایت کے ذریعے سے اور اُس کے ساتھ ساتھ اُس کے راستے پر چلنے سے، اُس کے فضائل کا اقرار کرنے سے، اُس کے اٹھانے والوں کو قبول کرنے کیساتھ اور اُس کی روایت کرنے والوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ۔ اس کی اولاد سے ، اُس کے جانشینوں کے ساتھ اقرار کرتاہوں کہ وہ میرے امام، میری حجت، دلیلیں اور رہنما، علمدار اور رہبر، مولا اور نیکو کار ہیں۔میں اُن کے پوشیدہ اور روشن، ظاہر اور باطن، غائب اور شاہد، زندہ اور مردہ کے ساتھ ایمان رکھتا ہوں۔
اس میں کوئی شک و ریب نہیں ہے اور اس میں کوئی تبدیلی بھی نہیں ہے۔
اے خدا! قیامت کے دن اور محشر کے دن مجھے ان کی امامت کے ساتھ بلانا، اے میرے مولا! ان کے وسیلہ سے مجھے جہنم کی آگ سے بچانا۔ اگرچہ مجھے جنت کی نعمتیں عطا نہ کرنا، اگر تو نے مجھے جہنم کی آگ سے بچا لیا تو میں کامیاب ہونے والوں میں سے ہو جاؤں گا۔
اے پروردگار! اس دن سوائے اُن کے جن کو میں نے وسیلہ قرار دیا، کوئی مدد اور اعتماد ، کوئی اُمید، پناہ، ٹھکانہ اور سہارا نہیں ہے۔ میں تیرا قرب حاصل کرتا ہوں، تیرے نبی محمد کے ذریعے سے پھر موٴمنوں کے امیر علی کے ذریعے سے کائنات کی عورتوں کی سردار زہرا کے ذریعے سے، حسن ،حسین ، علی ، محمد ، جعفر ، موسیٰ، علی ، محمد ، علی ، حسن اور اُس کے ذریعے سے جو ان سب کے بعد ہے اور راستہ کو روشن کرے گا، جو ان کی اولاد میں سے پوشیدہ تھا اور اُمت کی آنکھیں اُس کی اُمید میں ہیں۔
اے خدا! ان ہستیوں کو اس دن اور بعد والے دنوں میں غموں سے پناہ دینے والے اور سختیوں میں میرے لئے سہارا قرار دے۔ ان کے وسیلہ سے مجھے دشمن، ظالم، تجاوز کرنے والے اور فاسق سے نجات عطا فرما۔ اُس کے شر سے بھی جس کو میں جانتا ہوں اور جس کو نہیں جانتا۔ اُس کے شر سے جو پوشیدہ ہے مجھ سے اور جس کو میں دیکھتا ہوں۔ ہرچوپایہ کے شر سے جس کی زندگی تیرے ہاتھ میں ہے۔ بے شک راہِ مستقیم تیرا ہی راستہ ہے۔
اے اللہ! تیری طرف ان کے وسیلہ کے ذریعہ سے اور ان کی محبت کے ذریعے سے تیرا قرب حاصل کرنے کے ساتھ۔ ان کی امامت کے ذریعے سے پناہ لینے کے ساتھ۔ آج کے دن میری روزی میں وسعت عطا فرما۔ اپنی رحمت مجھ پر نچھاور فرما۔ مجھے اپنی مخلوق کے درمیان محبوب ترین قرار دے۔ دشمنوں کی دشمنی سے اور بغض سے محفوظ فرما۔ بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
اے خدا! ہر متوسل کیلئے ثواب ہے اور ہر صاحب ِ شفاعت کیلئے حق ہے۔ پس میں تجھ سے اُس کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں جس کو میں نے تیری طرف وسیلہ قرار دیا ہے۔ اپنی حاجات سے پہلے اس کا نام لیا ہے کہ اس دن، اس مہینے اور اس سال کی برکت مجھے عطا فرما۔
اے پروردگار! یہ ہستیاں میرے لئے پناہ گاہ اور مددگار ہیں۔ میری سختی اور راحت میں، سلامتی اور مصیبت، نیند اور بیداری میں ، ٹھہرنے اور چلنے میں، مشکلات اور آسانیوں میں ، پوشیدہ اور ظاہر میں،صبح و شام، رکنے اور چلنے میں، اندر اور باہر۔
اے خدا! پس ان ہستیوں کے حق کے صدقے میں مجھے اپنے فیض سے محروم نہ فرما اور اپنی رحمت سے میری اُمید قطع نہ فرما۔ اپنی رحمت سے نا اُمید نہ کر۔ مجھے روزی کے دروازے اور روزی کے راستوں کے بند ہونے کے ساتھ مبتلا نہ کر۔ اپنی طرف سے بہت جلد پہنچنے والی آسانی میرے لئے معین فرما۔ ہر سختی سے رہائی اور ہر آسانی تک پہنچنے کیلئے میرے لئے راستہ کھول دے۔ تو بہت رحم کرنے والا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر جو پاک و پاکیزہ ہیں، خدا کا درود ہو۔ اے جہان کے پالنے والے! قبول فرما۔(مہج الدعوات:۲۵۳، بحار:ج۹۴، ص۳۴۹)۔

۲۸۔ غم و اندوہ میں آنحضرت کی دعا
اے پروردگار! توہر سختی میں محلِ اعتماد، ہر مشکل میں میری اُمید ہے۔ مشکل میں جو مجھ پر وارد ہوتی ہے، میرے لئے سامانِ راہ ہے۔ کتنی ایسی مشکلات ہیں جو دل کو کمزور ، چارہ جوئی کو کم، کاموں کو مشکل، دور کو نزدیک ، سچے کو رسوا، دشمن کو خوش کرنے والی تھیں، میں نے تیرے سامنے پیش کیں۔ اُن کی تجھ سے شکایت کی جبکہ صرف تو ہی ان میں میری اُمید تھا۔ تو نے خوشحالی عطا کی اور میری مشکل کو حل کردیا اور تو نے مجھے کفایت عطا فرمائی۔
پس تو ہر نعمت کو دینے والا، ہر حاجت کو پورا کرنے والااور ہر اُمید کی انتہا ہے۔ پس بہت زیادہ تعریفیں تیری ذات کیلئے ہیں اور بہترین احسان تیری ذات کی طرف سے ہے۔ تیری نعمت کے ذریعے سے نیک کام مکمل ہوتے ہیں۔
اے پہچانا ہوا!اے نیک کاموں کے ساتھ پہچانا ہوا! اور اے وہ ذات جس کا نیک کاموں کے ساتھ وصف بیان کیا جاتا ہے۔ مجھے اپنے نیک کاموں میں سے ایک عطا کرتاکہ تیرے غیر کی نیکی سے غنی ہوجاؤں۔ تیری رحمت کے صدقہ اے بہترین رحمت کرنے والے۔(مفید ، امالی:۲۷۲)۔

۲۹۔ مشکلات میں گرفتار شخص کیلئے آنحضرت کی دعا
امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:جو کوئی بھی کسی بادشاہ یا حسد کرنے والے دشمن کی طرف سے کسی مشکل میں پڑجائے تو بدھ، جمعرات اور جمعہ کے دن روزہ رکھے۔ جمعہ کے عصر اور ہفتہ کی رات کو دعا کرے اور وہ یہ دعا پڑھے:
اے اللہ! اے مولیٰ، اے مولیٰ ، اے میری اُمید، اے میری آرزو، اے میرے سہارے ، اے میری پناہ، اے مجھے بچانے والے، اے میری حفاظت کرنے والے، اے میرے لئے قابلِ فخر، تیرے ساتھ ایمان لایا ہوں۔ سر تسلیم خم تیری طرف ہے۔ تجھ پر توکل کیا ہے۔ تیرے دروازے کو کھٹکھٹایا ہے۔ تیرے گھر کے پاس آیا ہوں۔ تیری رسی کو مضبوطی سے پکڑا ہے۔ تجھ سے مدد چاہتا ہوں۔
تیری طرف پناہ لی ہے۔ تجھ سے التجا کرتا ہوں۔ تجھ پر بھروسہ کیا ہے۔ تیری ہی طرف آنے والا اور تیر دامن پکڑنے والا،تجھ سے ہی ہر کام میں پناہ لیتا ہوں۔ تو میری پناہ، میرا سہارا، میرا ٹھکانہ اور میری اُمید ہے۔
تو خدا اور میرا پالنے والا ہے۔ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ تو پاک و پاکیزہ ہے ۔ تعریف خاص اُس کیلئے ہے۔ میں نے گناہ کیا ہے۔ اپنے نفس پر ظلم کیا۔ پس محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے بخش دے۔ مجھ پر اپنی رحمت فرما۔ میرے ہاتھ پکڑلے اور مجھے نجات دے۔ کامیاب فرما اور میری حفاظت فرما۔ دن ، رات، صبح و شام، سفر اور حضر میں میرا خیال رکھ۔
اے سخی،سب سے بڑے سخی ، اے کریموں سے بڑی کریم ذات، اے فیصلہ کرنے والوں میں سے بڑے عادل، اے سب سے پہلے اور سب سے آخری معبود، اے قیامت کے دن کے مالک، اے بہترین رحم کرنے والے، اے زندہ اور قائم، اے وہ زندہ ذات جو کبھی نہیں مرے گی، اے وہ زندہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
اے اللہ! محمد کے صدقے، اے خدا! علی کے صدقے، اے پروردگار! فاطمہ کے صدقے، اے خدا! حسن کے صدقے، اے اللہ! حسین کے صدقے، اے پروردگار! علی کے صدقے، اے اللہ!محمد کے صدقے۔
حسن بن محبوب کہتا ہے کہ میں نے اس کو امام رضا علیہ السلام کے سامنے پڑھا اور ساتھ اس عبادت کا اضافہ کیا۔
اے اللہ! جعفر کے صدقے، اے خدا! موسیٰ کے صدقے، اے پروردگار! علی کے صدقے۔ اے خدا! محمد کے صدقے، اے اللہ! علی کے صدقے، اے خدا! حسن کے صدقے، اے خدا! تیری حجت اور تیرے شہروں میں تیرے خلیفہ کے صدقے۔
محمد وآلِ محمدپر درود نچھاور فرما۔ جس سے میں خوف و ڈر رکھتا ہوں، اُسے اپنے اختیار میں پکڑ لے(پھر اُس شخص کا نام لے)۔ اُس کی طرف سے میرے لئے سختی کو آسان فرما۔ اُس کوبغیر کسی دشواری کے اختیار میں دیدے۔ اُس کے دل کی نفرت کو مجھ سے دور فرما۔ اُس کے شر کو مجھ سے دور فرما۔
بے شک اے اللہ! تجھ ہی سے پناہ طلب کرتا ہوں۔ تیری ذات کو وسیلہ قرار دیتا ہوں۔ تیری ذات کے ساتھ اطمینان ہے۔ تجھ پر اعتماد ہے۔ پس محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور میرے دشمن کو مجھ سے دور کر۔ بے شک تو فریاد کرنے والوں کی فریاد کو سننے والا ہے۔ پناہ تلاش کرنے والوں کی پناہ گاہ ہے اور بہترین رحم کرنے والا ہے۔(مصباحش، شیخ طوسی:۴۲۴،کفعمی، بلدالامین:۱۵۴)۔

۳۰۔ بلا کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا
طاقت و توانائی بلند و عظیم اللہ کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔(ثواب الاعمال:۱۴۷)۔
پانچواں باب
۵۔ حاجتوں کے پورا ہونے اور قرض ادا ہونے میں آنحضرت کی دعائیں
قضاء حوائج کیلئے۔
قرآن کے وسیلہ کے زریعے قضاء حوائج کیلئے۔
اداء دین کیلئے۔

۳۱۔ قضاء حوائج کیلئے آنحضرت کی دعا
اے وہ ذات جو میری مشکلات میں میری سرپرست ہے۔ اے میری نعمت کے ولی، اے میرے پروردگار اور اے ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے پالنے والے، اے کھیعص، یٰس اور قرآنِ حکیم کے پروردگار۔
میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ۔اے بہترین وہ ذات جس سے سوال کیا جاتا ہے، اے بہترین وہ ذات جس کو پکارا جاتا ہے، اے زیادہ بخشنے والے، عطا کرنے والے ، اے بہترین وہ ذات جس کے ساتھ اُمید وابستہ کی جاتی ہے۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدو آلِ محمد پر درود بھیج۔(جمال الاسبوع:۱۶۸، بحار:ج۹۱،ص۱۸۹)۔

۳۲۔ قضاء حوائج میں آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو کوئی شخص حاجت رکھتا ہوں اور اُس پر قدرت نہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کرے۔ یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:
بدھ، جمعرات اور جمعہ کے دن روزہ رکھے اور جمعہ کے دن خطمی بوٹی کے ساتھ سرکودھوئے۔ بہترین لباس پہنے اور خوشبو لگائے۔ اس کے بعد ایک مسلمان آدمی کو جتنی طاقت ہو، صدقہ دے اور آسمان کے نیچے بیٹھ جائے، اس طرح کہ اُس کے اور آسمان کے درمیان کوئی چیز مانع نہ ہو اور قبلہ کی طرف منہ کرکے دورکعت نماز پڑھے۔
پہلی رکعت میں ایک دفعہ سورئہ حمد اور پندرہ مرتبہ سورئہ توحید پڑھے۔ رکوع میں جاکرپندرہ مرتبہ سورئہ توحید، رکوع کے بعد سجدئہ اوّل اور سجدئہ دوم میں بھی پندرہ مرتبہ سورئہ توحید پڑھے۔ دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کرے۔ پھر تشہد پڑھے اور سلام کہے اور پندرہ مرتبہ سورة توحید پڑھے۔
پھر سجدہ میں جائے اور اسی طرح پندرہ مرتبہ سورة توحید پڑھے۔ پھر دائیں رخسار کو زمین پر رکھ کر یہی عمل کرے، پھر بائیں رخسار کو زمین پر رکھ کر یہی عمل کرے، پھر سر کو سجدہ میں رکھ کو روتے ہوئے یہ کہے:
اے بخشنے والے! اے باعظمت ذات، اے ایک ، اے تنہا، اے بے نیاز، اے وہ ذات جو نہ کسی سے جنا ہے اور نہ اُس سے کوئی جنا ہے۔اُس کا کوئی ہمسر نہیں ہے۔ اے وہ ذات جو اس طرح سے تھا اور اُس طرح کا کوئی اور نہیں ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ زمین سے لے کر عرش تک تیرے علاوہ ہر معبود باطل ہے۔
اے ہر ذلیل کو عزت دینے والے اور ہر عزیز کو ذلیل کرنے والے! تو میری مشکل کو جانتا ہے۔ پس محمد وآلِ محمدپر درود بھیج اور میری مشکل کو حل کر۔
پھر دائیں رخسار کو زمین پر رکھ کر یہی دعا کریں اور پھر بائیں رخسار کو زمین پر رکھ کر یہی عمل کریں۔(مصباح المتہجد،شیخ طوسی:۳۴۲، جمال الاسبوع:۲۱۴)۔

۳۳۔ قضاء حوائج کیلئے آنحضرت کی دعا
مقاتل بن مقاتل سے روایت ہے کہ اُس نے امام علیہ السلام سے گزارش کی کہ آپ پر قربان جاؤں، مجھے قضاء حوائج کیلئے تعلیم فرمائیں۔ آپ نے فرمایا:
جب بھی کوئی اہم ھاجت درپیش ہوتو غسل کرو، بہترین لباس پہن کر کچھ خوشبو لگاؤ، آسمان کے نیچے جاکر دورکعت نماز پڑھو۔نماز کو شروع کرو۔ سورة حمدپڑھو۔ پھر پندرہ مرتبہ سورة توحید کی قرأت کرو۔ پھر رکوع میں جاؤ اور پندرہ مرتبہ یہی سورة پڑھو۔ نمازِ جعفر طیار کی طرح جاری رکھے۔ سوائے اس کے کہ اس نماز میں قرأت پندرہ مرتبہ ہے۔ نماز کے بعد سجدے میں جاکر کہو:
اے پالنے والے! عرش سے لے کر تیری زمین تک تیرے سوا ہر معبود باطل ہے۔ بے شک تو معبودِ حق و روشن ہے۔ میری اس حاجت کو پورا فرما۔ اسی وقت، اسی وقت ،اور اپنے ارادہ میں اصرار کرو۔(کافی:ج۳،ص۴۷۷)۔

۳۴۔ قرآن کے وسیلہ سے قضاء حوائج کیلئے آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے روایت ہے کہ جب بھی کوئی مشکل تجھے عار ض ہوجائے، تو دورکعت نماز پڑھو۔ دو میں سے کسی ایک رکعت میں سورة حمد اور آیة الکرسی پڑھو اور دوسری رکعت میں سورة حمد اور سورة قدر پڑھو، قرآن کو اپنے سر پر رکھو اور کہو:
اے اللہ! اُس کے صدقے میں جس کو تو نے اپنی مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا ۔اُ ن تمام آیات کے صدقے جو اُس میں ہیں۔ اُن کے صدقے میں جن کی تو نے قرآن میں مدح و توصیف کی ہے۔ تیرے حق کے صدقے میں جو اُن پر ہے۔ تیرے سوا کسی اور کو تیرے حق سے معرفت رکھنے والا میں نہیں جانتا۔
اے مولا، اے میرے اللہ دس مرتبہ ،بحق محمد دس مرتبہ، بحق علی دس مرتبہ، بحق فاطمہ دس مرتبہ۔ اس کے بعد امام کے حق کا واسطہ دے ، یہاں تک کہ آخری امام امامِ زمانہ علیہ السلام کے حق کا واسطہ دے۔ تو اپنے جگہ سے نہیں اٹھے گا مگر یہ کہ تیری حاجت پوری ہوجائے گی۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج۲،ص۱۱۲)۔

۳۵۔ قضاء ھوائج کیلئے آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے روایت ہے کہ دو رکعت نماز پڑھو۔ ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورئہ حمد اور تیرہ مرتبہ سورئہ قدر پڑھو۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ میں جاؤ اور یہ کہو:
اے پالنے والے، اے غم کو دور اور زائل کرنے والے، مجبوراور بیچاروں کی دعا کے سننے والے، اے دنیا اور آخرت میں رحم کرنے والے، محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور اپنی رحمت شاملِ حال فرما۔ایسی رحمت جس کے ذریعے سے تیرا غضب اور نافرمانی ختم ہوجائے۔ مجھے تیرے غیر کی رحمت سے بے نیاز کردے۔ پھر دائیں رخسار کو زمین پر رکھے اور کہے:
اے کینہ و ظالم کو ذلیل کرنے والے ، اے ہر ذلیل کو عزیز کرنے والے، تیرے حق کی قسم! اس کام میں میری طاقت ختم ہوچکی ہے۔ پس اس کام میں آسانی عطا فرما۔ پھر بائیں رخسار کو زمین پر رکھے اور اسی طرح کہے۔ پھر سجدہ میں جاکریہی عمل دہرائیں۔ خداتعالیٰ اُس کے غم کو دور اور حاجت کو پورا فرما دے گا۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج۲، ص۱۱۶)۔

۳۶۔ اداء دین کے لئے آنحضرت کی دعا
امام جواد علیہ السلام سے روایت ہوئی ہے کہ ایک شخص امام رضا علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا: اے رسولِ خدا کے بیٹے! میری بہت سی اولاد ہے ۔ میری گردن پر قرضہ بھی ہے۔ مشکل میں گرفتار ہوں۔ کوئی ایسی دعا مجھے تعلیم فرمائیے کہ جب بھی خدا سے وہ دعا کروں تو خدا مجھے روزی عطا فرمائے۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: اے خدا کے بندے! وضو کرو اور اچھی طرح کرو، پھر دو رکعت نماز بجا لاؤ، اس طرح کہ اس کے رکوع اور سجدہ کو اچھی طرح انجام دو۔ پھر کہو:
اے بخشنے والی عظیم ذات، اے یکتا، اے کریم، تیری طرف تیرے نبی محمد، جو رحمت کا نبی ہے، کے واسطہ سے متوجہ ہوا ہوں۔ اے محمد!،اے اللہ کے رسول! میں تیرے واسطہ سے تیرے رب اور ہر شے کے پالنے والے کی طرف متوجہ ہوا ہوں۔ یہ کہ محمدو آلِ محمد پر درود بھیج۔
تجھ سے تیری رحمت کی نسیم، کامیابی اور تیرے وسیع رزق کا سوال کرتا ہوں،میرے بکھرے ہوئے امور کو یکجا اور میرے قرضوں کو ادا کردے اور اُس کے ذریعے سے میں اپنے خاندان کی مدد کروں۔(شیخ طوسی،تہذیب:ج۳،ص۳۱۱)۔
چھٹا باب
۶۔ خطرات اور شرِّ شیطان کے دور کرنے کیلئے دعائیں
دشمنوں سے پوشیدہ رہنے کیلئے۔
شروں کے دور کرنے میں۔
دشمنوں کے شر سے محفوظ رہنے کیلئے۔
دشمن کو دور کرنے میں۔ رقعة الحبیب کے نام سے۔
احتراز میں۔
دشمنوں سے بچنے میں۔
دشمن کے دور کرنے میں۔

۳۷۔ دشمنوں سے پوشیدہ رہنے کیلئے آنحضرت کی دعا
میرے مولا! میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کردیاہے۔ اپنی جان کو تیرے سپرد کرتاہوں۔ تمام کاموں میں تجھ پر توکل کرتا ہوں ۔میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے دو بندوں کا بیٹا ہوں۔ مجھے اپنی مخلوق کے شر سے، اپنے پردے میں چھپا لے۔ اپنے احسان کے صدقے مجھے ہر اذیت اور بدی سے محفوظ رکھ۔ اپنی قدرت کے ذریعے سے مجھے ہر صاحب ِشر کے شر سے محفوظ فرما۔
اے اللہ! جو کوئی بھی میرے ساتھ دھوکا وفریب کرنا چاہتاہے، یا بُرا ارادہ رکھتا ہے ، اُسے خود اُسی کی طرف پلٹا دے۔ میں تجھ سے اُس کے مقابلہ میں مدد چاہتا ہوں۔اُس سے تیری قدرت و طاقت کی پناہ چاہتا ہوں۔ اگر میری مدد کرنے والے ہو تو ظالموں کے ہاتھوں کو مجھ سے دور رکھ۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور جہان کے پالنے والے۔
میں تجھ سے مصائب کے ختم ہونے کا سوال کرتا ہوں۔ نیز تجھ سے عافیت اور شفاء اور دشمنوں پر مدد کا سوال کرتا ہوں۔ تجھ سے اُس چیز پر توفیق کا طلبگار ہوں۔ جسے تو دوست رکھتا ہے اور راضی ہے، اے جہان کے پالنے والے! اے آسمانوں اور زمینوں میں حکم چلانے والے ، اے محمد اور اُن کی پاک و پاکیزہ آل کے رب، ان تمام پر درود نچھاور فرما۔(مہج الدعوات:۳۰۰، بحار:ج۹۴،ص۳۷۶)۔

۳۸۔ شر کے دور کرنے میں آنحضرت کی دعا
ابتداء ہے اُس خدا کے نام سے جو رحمٰن و رحیم ہے۔ وحدہ لاشریک ، خدا کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ اُس نے اپنے وعدہ کو پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد فرمائی۔ اپنے لشکر کو کامیاب کیا۔ دشمنوں کو بھگایا۔ حکمرانی صرف اُسی کیلئے ہے۔ تمام تعریفیں صرف اُسی کیلئے ہیں۔ تمام تعریفیں عالمین کے رب اللہ کیلئے ہیں۔
صبح و شام اللہ تعالیٰ کی حمایت میں ہوں کہ جس کو زوال نہیں آتا۔ اُس کی پناہ میں ہوں کہ جس پر حملہ نہیں ہوسکتا۔ اُس کی عزت میں ہوں کہ جس میں ذلت و رسوائی نہیں ہے۔ اُس کے گروہ میں ہوں کہ جس کو شکست نہیں ہوتی۔ اُس کے فرار نہ ہونے والے لشکر میں ہوں۔ اُس کے مکان میں ہوں کہ جو امن میں واقع ہے۔
اللہ سے پناہ چاہتا ہوں اور اُسی کی یاد میں ہوں۔ اُسی سے مدد طلب کرتا ہوں اور عزت چاہتا ہوں۔ اُس کی طرف پناہ لینے والا ہوں۔ اُس سے مدد چاہتا ہوں اور طاقت طلب کرتا ہوں۔ اُس کی مدد سے دشمنوں پر کامیاب ہوں گا۔ خدا کی کبریائی اور جلالت کے ساتھ اُن پر غالب ہوجاؤں گا۔ اُس کی طاقت و قوت سے اُن کی سرکوبی کروں گا۔ اُس سے اُن کے خلاف مدد طلب کرتا ہوں۔
اپنے امور کو میں نے خدا کے سپرد کردیا ہے۔ وہی میرے لئے کافی ہے۔ وہ بہترین نگہبان ہے۔ تو خیال کرتا ہے کہ وہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں ، حالانکہ وہ تمہیں دیکھ نہیں سکتے۔ حکمِ خدا ثابت ہوا۔ خدا کی حجت پارہ پارہ ہوئی۔ اُس کا عذاب خدا کے فاسق دشمنوں پر اور شیطان کے تمام لشکر پر غالب ہوا۔
وہ تمہیں معمولی ضرر کے سوا کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔اگر وہ تمہارے ساتھ جنگ کریں گے تو فرار ہوجائیں گے۔ ذلت اور رسوائی اُن کیلئے مقرر ہوگئی ہے۔ جہان بھی پائے گئے، پکڑے جائیں گے اور قتل کردئیے جائیں گے۔ تمہارے ساتھ صرف مضبوط قلعوں یا دیوار کے پیچھے سے لڑائی کریں گے۔ اُن کے اپنے اندر بڑا اختلاف ہے۔ تمہیں وہ ایک نظر آتے ہیں، حالانکہ اُن کے دل مختلف ہیں کیونکہ وہ بے عقل گروہ ہے۔
ایک مضبطوط پناہ گاہ کے ساتھ اپنے آپ کو پناہ دی ہے۔ اس وجہ سے وہ غالب نہیں آسکتے۔ وہ اُس کی نابودی کا راستہ نہیں پاسکتے۔ ایک مضبوط رکن کی طرف پناہ لی ہے۔ ایک بلند جگہ کو ٹھکانا قرار دیا ہے۔ ایک روشن رسی کو مضبوطی سے پکڑا ہے۔ خدا کی محکم ڈھال میں پناہ لی ہے۔ موٴمنوں کے امیر کی مدد میں ہوں۔ سلیمان بن داؤد کے حرز اور اُس کی انگوٹھی کے ذریعے خدا کی پناہ میں ہوں۔
میں جہاں بھی ہوں، آرام اور سکون سے ہوں اور میرا دشمن سختیوں میں سرگرداں ہے۔ وہ ذلت و خواری میں ہے۔ رنج و بد بختی اُس پر نازل ہوتی ہے۔ خدا کی حفاظت میرے اختیا رمیں ہے۔ اُس کی پناہ میں ہوں اور اُس کا نگہبان میرا محافظ ہے۔ کرامت ِ خدائی کا تاج سر پر رکھا ہے ۔ عزتِ الٰہی کی تلوار کو، جس کی دھار کند نہیں ہوتی، کے ساتھ میں نے اپنے آپ کو وابستہ کرلیا ہے۔ اپنے آپ کو دشمنوں کی نظر سے چھپا لیا ہے۔ اُن کے خیالوں سے دور ہوں اور امن میں ہوں۔ خدا کی جلالت کے سبب دشمنوں سے سالم ہوں۔
اسی وجہ سے وہ میرے سامنے جھکتے ہیں۔ مجھ سے دور بھاگتے ہیں، اس طرح جیسے گدھے شیر سے بھاگتے ہیں۔ اُس خدا کی مدد کے ذریعے جس کے سوا کوئی معبودِ حقیقی نہیں ہے۔ اُن کے ہاتھ مجھ تک نہیں پہنچ سکتے۔ اُن کی آنکھیں مجھے دیکھنے سے اندھی ہیں۔ اُن کی زبانیں میری یاد سے گونگی ہیں۔ اُن کی عقلیں میری معرفت کے درک کرنے سے قاصر ہیں۔ اُن کے دل ڈرتے ہیں۔ اُن کے اعضاء او رجانیں میرے ڈر سے لرزتے ہیں۔
اے خداکہ جس کے علاوہ کوئی معبودِ حقیقی نہیں ہے۔ اُن کے لشکریوں کو بھگا دے اور اُن کی عزت کو نابود فرما۔ اُن کے سر جھکا دے۔ اُن کی آنکھیں اندھی کردے تاکہ میرے سامنے سر جھکائے رکھیں۔ اُن کے لشکری پشت پھیرجائیں۔ یہ گروہ متفرق ہوجائے اور فرار کرجائے بلکہ قیامت ان کے انجام میں ہے اور قیامت کا عذاب بڑا دردناک ہوگا۔ قیامت کا واقع ہونا حتمی ہے اور وہ اچانک آئے گی۔
میں اُس بلندی اور قدرت کے ذریعے سے طاقت طلب کرتا ہوں جس کے ذریعے سے علی علیہ السلام جیسا بہادر اور جنگجو کفر کے پرچموں کو جھکانے والا اور ظالموں کو ہلاک کرنے والا برتری حاصل کرتا تھا۔خدا کے اچھے اچھے ناموں اور بلند کلمات کے ذریعے سے خدا کی پناہ میں ہوں۔ خدا کے حکم اور اُس عظیم طاقت کے ذریعے سے اپنے دشمنوں پر غالب آجاؤں گا۔ اُن کو ذلیل و رسوااور سرنگوں کردوں گا تاکہ میرے مقابلہ میں اُن کی گردنیں جھکی رہیں۔
میرے دشمن نا اُمید اور مخالف تباہ ہوجائیں گے۔ میری مدد ہوگی ۔ کامیاب، غالب اور خوشحال ہوجاؤں گا۔ تقویٰ کی بنیاد پر عمل کرنے والا، اُس کی مضبوط رسی کو پکڑے ہوئے ہوں۔ اسی وجہ سے دھوکا دینے والوں کے دھوکے اور حسد کرنے والوں کا حسد مجھ تک نہیں پہنچتا۔ کوئی مجھے دیکھ نہیں سکتا اور میرے اوپر غالب نہیں آسکتا۔
کہو کہ میں خدا کو پکارتا ہوں اور اُس کے ساتھ کوئی شریک قرار نہیں دیتا۔ اے فضل کرنے والے، تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے نفس اور جان میں امن و سلامتی اور دشمنوں سے نجات عطا فرما۔ میرے اور اُن کے شر کے درمیان اپنے عذاب کے فرشتوں ،جو تیرے فرمان کے تابع ہیں اور خلاف ورزی نہیں کرتے، تیرے حکم کے انتظار میں ہیں، کے ذریعے سے فاصلہ پیدا فرما۔ میری ایک عظیم لشکر اور اپنے دربار کے فرشتوں کے ذریعے سے مدد فرما۔
تاکہ اُن کا روشن دلائل کے ذریعے سے جواب دے سکیں۔ تباہ کردینے والے پتھروں کے ساتھ اُن کو نابود کریں۔ کاٹ دینے والی تلوار کے ساتھ اُن پر حملہ کریں۔آگ کے تیر اُن پر مار سکیں۔ وہ ہر طرف سے موردِ حملہ قرار پائیں اور رسوا کرنے والا ااور دردناک عذاب اُن کی انتظار میں ہے۔
بسم اللہ رحمٰن الرحیم کی برکت کے ذریعے سے طٰہ، یٰسین، والذّٰاریٰات، طواسین اور حٰم کی فضیلت کے ذریعے سے اُن پر حملہ کریں۔نیز کھیعص کی فضیلت کے ذریعے کہ اُس کے کاف کے ذریعے میرے لئے کافی ہو، اُس کے ھا کے ذریعے ہدایت پائیں، اُ س کی یا کے ذریعے سے آسانی مقرر ہو، اُس کی عین کے ذریعے سے بلندی اور برتری حاصل کریں، اُس کی صاد کے ذریعے سے سچائی کے ساتھ کہیں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
نیز نون اور قلم اور جو کچھ وہ قلم لکھتی ہے، اُس کی فضیلت کی قسم، ستاروں کے مقامات اور کوہِ طور کی قسم اور کھلے کاغذوں میں لکھی ہوئی کتاب کی قسم، تعمیر شدہ گھر اور اُس پر ڈالی ہوئی چھت کی قسم، جوش مارتے ہوئے دریا کی قسم، بیشک خدا کا عذاب آنے والا ہے۔اُس سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
پس فرار کیا اور منہ پھیر گئے۔ اپنے شہروں میں خوف کی حالت میں باقی رہ گئے۔ حق غالب آگیا اور جو کچھ وہ جانتے تھے، باطل ہوگیااور مغلوب ہوگیا۔ ذلیل ہوکر واپس لوٹ آئے۔ جادوگر زمین پر گر گئے۔ خدا نے اُن کے غلط منصوبے کو ختم کردیا اور خاندانِ فرعون پر دردناک عذاب نازل ہوا۔انہوں نے فریب کیا اور خدا نے اُن کے فریب کا جواب دیا۔ وہ مکر کرنے والوں کا بہترین جواب دینے والا ہے۔
وہ حضرات جن کو لوگ کہتے تھے کہ تمام لوگ تمہارے خلاف متحد ہوگئے ہیں، پس تم ڈرو، اُن کا ایمان زیادہ ہوا اور انہوں نے کہا: خدا ہمارے لئے کافی ہے۔ وہ بہترین نگہبان ہے۔
خدا کی نعمت کے ساتھ واپس لوٹے۔ اُس فعل کے ساتھ واپس لوٹے جس میں بدی نہ تھی۔ خدا کی مرضی کے طالب تھے۔ وہ بڑے فضل کا مالک ہے۔
اے پروردگار! شیطان کے وسوسوں اور اُن کے آنے سے میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے خدا! اُس کے شر سے جس سے میں خوف و ہراس میں ہوں۔ تیری پناہ مانگتا ہوں۔جو اچھے کام تیرے پاس ہیں، اُن کا طلبگار ہوں۔ پس خدا اُن کیلئے کافی ہے۔ وہ سننے والا اور جاننے والاہے اور طاقت و قدرت اس کے ارادہ کے بغیر نہیں ہے۔
جبرئیل میری دائیں طرف، میکائیل میرے بائیں طرف، حضرت محمد میرے آگے آگے ارو خدا میرا محافظ و نگہبان ہے۔ یہ سب شیطانِ رجیم کو مجھ سے دور کرتے ہیں۔
اے وہ ذات جو دودریاؤں کو ملنے سے روکتا ہے۔ میرے اور میرے دشمنوں کے درمیان بھی رکاوٹ پیدا کردے تاکہ کوئی نقصان مجھے نہ پہنچ سکے۔
میں نے اُن کے اور اپنے درمیان خدا کا وہ پردہ قرار دیا ہے جس کے ذریعے سے فرعونوں کی تکلیف سے پردہ میں رہتے تھے۔ جو کوئی بھی خدا کی حفاظت میں ہوگا، وہ محفوظ رہے گا۔ میرے لئے وہ کافی ہے کہ جو اُن امور میں کفایت رکھتا ہے۔ جن میں کوئی دوسرا کافی نہیں ہوتا۔ میرے آگے سے، میرے پیچھے سے، موانع قرار دے اور مجھے اُن کی آنکھوں سے چھپا دے تاکہ وہ مجھے دیکھ نہ سکیں۔
اے اللہ! مجھ پر اپنی حفاظت کے ایسے پردے ڈال کہ جن کو ہوائیں اُڑا نہ سکیں اور نیز اسے پھاڑ نہ سکیں۔مجھے اُس کے شر سے محفوظ فرما جس سے مجھے ڈر ہے۔ روح القدس کے حق کا واسطہ کہ وہ جس پر بھی آجائے، دیکھنے والوں کی آنکھوں سے محفوظ رہتا ہے۔ لوگوں کے دلوں میں ایک بلند مقام پیدا کرلیتا ہے۔
تیرے اسمائے حسنیٰ کو حق کا واسطہ، تیرے بلند کلمات کے حق کا واسطہ، مجھے اُس چیز میں کامیاب فرما جس کا میں دنیاوآخرت کی بھلائی کیلئے آرزومند ہوں۔ جو میرے فائدے کیلئے ہے۔ ان کے دلوں کے شر کو اور اُس کو جس میں یہ چھپاتے ہیں، اُس خیر کی طرف تبدیل کردے کہ جس پر صرف تو قدرت رکھتا ہے۔
اے خدا! بے شک تو میرا مولیٰ ہے۔ تیری طرف پناہ لی ہے اور تو ہی میری پناہ گاہ ہے۔ اے وہ ذات جس کے مقابلے میں جابروظالم لوگوں کی گردنیں جھک جاتی ہیں۔ میں تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔ پس اے خدا! مجھے اپنی رسوائی سے تیرے راز کو ظاہر کرنے سے تیری یاد کو بھولنے سے اور تیرے شکر سے منہ پھیرنے سے محفوظ فرما۔ میں رات، دن اور سوتے جاگتے تیری حفاظت میں ہوں۔ تیری یاد میرا نعرہ اور تیری ثناء میری زبان کا ورد ہے۔
اے اللہ! میری خوف نے تیری پناہ حاصل کر لی ہے تاکہ تیر ے غضب اور عذاب سے محفوظ رہ سکوں۔ پس اپنی حفاظت میرے لئے قرار دے اور اپنی عنایت میرے نصیب میں فرما اے بہترین رحم کرنے والے۔ اے جہان کے پالنے والے قبول فرما، قبول فرما۔(مہج الدعوات:۲۴۸، بحار:ج۴۸، ص۱۵۴)۔

۳۹۔ دشمنوں کے شر کو دور کرنے کے متعلق آنحضرت کی دعا
روایت ہے کہ جب امام رضا علیہ السلام شہید ہوئے تو اُن کے لباس میں سے یہ تعویذ ملا۔ اس تعویذ کے آخر میں اس طرح لکھا ہوا تھا کہ آنحضرت کے آباء و اجداد سے روایت ہوئی ہے۔ آپ کے جد ِ بزرگوار حضرت علی علیہ السلام اپنے دشمنوں کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے اس تعویذ کو اپنے پاس رکھتے تھے۔ تلوار کے غلاف میں اسے رکھتے تھے۔ اُس کے آخر میں خدا کے نام ہیں۔ آنحضرت نے اپنی اولاد اور اہلِ خانہ سے شرط کی تھی کہ اس کو کسی پر نہ پڑھیں کیونکہ جو بھی اسے پڑھتا ہے، اُس کی دعا چھپی نہیں رہتی۔
اے خدا! تجھ سے آغاز کیا ہے اور تجھ ہی سے مدد طلب کرتا ہوں۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف متوجہ ہوں۔ اے پروردگار! اس دشواری اور میری ہر دشواری کو آسان فرما، اس مشکل کو اور میری تمام مشکلات کودور فرما، یہ رنج اور ہر رنج سے مجھے محفوظ فرما۔
اس کی دوستی اور محبت میرے نصیب فرما۔ اس کا نقصان اور غم مجھ سے دور فرما۔تو جس کو چاہتا ہے، مٹا دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے۔ ام الکتاب تیرے پاس ہے۔ خبردار بے شک اولیاء خدا پر نہ خوف ہوتا ہے اور نہ غم۔
ہم تیرے خدا کے بھیجے ہوئے ہیں۔وہ تجھ تک نہیں پہنچ سکتے۔ طٓہٓ، حٓمٓ۔ وہ دیکھتے نہیں۔اُن کی گردنوں میں ہم نے زنجیر ڈال دئیے ہیں جو اُن کے کانوں تک آتے ہیں۔ اُن کے آگے سے اوراُن کے پیچھے سے ہم نے رکاوٹیں قرار دے دی ہیں جو اُن کو چھپا دیتی ہیں۔ پس وہ دیکھ نہیں سکتے۔
یہ وہ لوگ ہیں کہ خدا نے ان کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر مہر لگادی ہے اور یہ غافل ہیں۔ بے شک خدا ان کے اندراور باہر سے واقف ہے۔ بہت جلد ان کے شر سے بچائے گا ۔ وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ تو خیال کرتا ہے کہ وہ تیری طرف دیکھتے ہیں حالانکہ وہ دیکھتے نہیں ہیں۔
وہ بہرے ، گونگے اور اندھے ہیں۔ پس وہ واپس نہیں لوٹیں گے۔ طٓسٓمٓ، یہ ایک واضح اور روشن کتاب کی آیات ہیں۔ شاید تو اُن کے ایمان لانے کے لئے اپنی جان ختم کردے گا ۔ ہم چاہیں تو آسمان سے اُن کیلئے ایک آیت ایسی نازل کریں کہ اُس کیلئے اُن کی گردنیں جھک جائیں۔
اسماء۔

اے خدا! تجھ سے اُس آنکھ کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جو سوتی نہیں ہے۔ اُس عزت کے واسطہ سے سوال کرتا ہوں کہ جس کی طرف بُرا ارادہ نہیں کیا جاسکتا۔ اُس حکمرانی کے واسطہ سے جو ظلم نہیں کرتی۔ اُس نور کے واسطہ سے جو ختم نہیں ہوتا۔ اُس چہرے کے واسطہ سے جو پرانا نہیں ہوتا۔ اُس زندہ کے واسطہ سے جو مرے گا نہیں۔ اُس قدرت کے واسطہ سے جو کبھی مغلوب نہیں ہوگی۔ اُس ہمیشگی کے واسطہ سے جو فنا نہیں ہوگی۔ اُس نام کے واسطہ سے جس کو رد نہیں کیا جاتا۔ اُس ربوبیت کے واسطہ سے جو ذلیل نہیں ہوتی۔ محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور اس کام کو میرے لئے انجام دے۔
اور پھر اپنی حاجت کو ذکر کرو، انشاء اللہ انجام پائے گی۔(مہج الدعوات:۲۴۷)۔

۴۰۔ رفعۃ الحبیب کے نام سے دشمنوں کے شر کو دور کرنے میں آنحضرت کی دعا
یاسر خادم سے روایت ہے کہ جب آنحضرت حمید بن قحطبہ کے محل کی طرف گئے تواپنا لباس اتار کر حمید کو دیا۔ یہاں تک کہ وہ کہتا ہے:
میں نے کہا قربان جاؤں، آپ کے لباس سے ایک کاغذ ملا ہے ، وہ کیا ہے؟
آپ نے فرمایا: وہ تعویذ ہے کہ اُس سے میں جدا نہیں ہوتا۔ میں نے کہا: مجھے اس تعویذ سے شرفیاب فرمائیے۔ آپ نے فرمایا: یہ ایسا تعویذ ہے کہ جوکوئی بھی اس کو اپنے لباس میں رکھے، ہر بلا سے محفوظ رہے گا اور شیطانِ رجیم کے مقابلہ میں اُس کی حفاظت کرے گا۔
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو رحمٰن و رحیم ہے۔ خدا کے نام کے ساتھ۔ میں تجھ سے پناہ چاہتا ہوں خدا کی۔ اگر پرہیزگار تھے یا نہیں تھے۔ میں نے سننے والے اور دیکھنے والے خدا کے ذریعے سے تیری آنکھ اور کان کو پکڑ لیا۔ تو مجھ پرمیرے کان، آنکھ، بال، کھال، گوشت، خون، دماغ، رگ، ہڈیاں، مال اور وہ جس سے خدا مجھے روزی دیتا ہے، پر قدرت نہیں رکھتا۔ میں نے اپنے اور تیرے درمیان وہ پردہ قرار دیا ہے جس کو خدا کے انبیاء ظالموں اور فرعونوں کے حملوں سے بچانے کیلئے پردہ قرار دیا کرتے تھے۔ جبرائیل میرے دائیں طرف، میکائیل میرے بائیں طرف، اسرافیل میرے پیچھے اور حضرت محمد میرے آگے آگے تشریف رکھتے ہیں۔ خدا مجھ سے آگاہ ہے۔ تجھے اور شیطان کو مجھ سے دور کرتا ہے۔
اے اللہ! اُس کی جہالت تیرے صبر پر غالب نہیں آسکتی کہ وہ مجھے دھوکہ دے اور مجھے حقیر خیال کرے۔ اے خدا! میں تیری پناہ میں آیا ہوں، میں تیری پناہ میں آیا ہوں، میں تیری پناہ میں آیا ہوں۔
ایک دوسری روایت میں اس طرح آیا ہے:
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام کے ساتھ جو رحمٰن و رحیم ہے۔ اگر تو نیک ہے تجھ سے خدا رحمٰن کی پناہ مانگتا ہوں۔ دور ہوجا۔ بات نہ کر۔ تیرے کان اور آنکھ کے شر کو خدا کی آنکھ اور کان کے ذریعے سے میں نے دور کیا۔تیری قوت و طاقت کو خدا کی قوت و طاقت کے ذریعے سے میں نے دور کیا تاکہ میرے اور تیرے درمیان مانع پیدا ہوجائے۔ ایسا مانع جس کے ذریعے سے خدا کے پیغمبر اور رسول فرعونوں کے شر اور طاقت سے محفوظ رہتے ہیں۔
جبرائیل میرے دائیں طرف ، میکائیل میرے بائیں طرف اور محمد(اُن پر اور اُن کی آل پر درود ہو) میرے آگے آگے ہیں۔ خدا مجھے اپنے احاطہ میں لئے ہوئے ہے۔ مجھے تیری مصیبت سے محفوظ رکھے گا۔ میرے اور تیرے درمیان اپنی قوت و طاقت کے ذریعے سے مانع قرار دے گا۔ خدا میرے لئے کافی ہے اور وہ بہترین نگہبان ہے۔ خدا جوچاہتا ہے، واقع ہوتا ہے اور جو وہ نہیں چاہتا، واقع نہیں ہوتا۔
اور آیۃ الکرسی کو لکھے اور
" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہ العَلِیِّ الْعَظِیْم "
کو لکھے اور اپنے ساتھ رکھے۔(مہج الدعوات:۳۳)۔

۴۱۔ حفاظت کے متعلق آنحضرت کی دعا
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اے وہ ذات جس کی نہ کوئی شبیہ ہے اور نہ کوئی مثال۔
تو ایسا خدا ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ تیرے سوا کوئی خالق نہیں ہے۔ مخلوقات کو فانی کردیا ہے اور خود ہمیشہ رہنے والا ہے۔ جو تیری نافرمانی کرتے ہیں، اُن سے درگزر کرتا ہے اور تیری خوشی تیری بخشش میں ہے۔(مہج الدعوات:۳۵،بحار:ج۹۴، ص۳۴۵)۔

۴۲۔ دشمنوں سے محفوظ رہنے کے متعلق آنحضرت کی دعا
آنحضرت کی اُس وقت کی دعا جب مامون آپ پر غصے میں تھا اور خاموش ہوگیا۔
خدا کے ذریعے سے شروع کرتا ہوں اور اُسی سے مدد طلب کرتا ہوں۔اور محمد(جس پر اور اُن کی آل پر درود) کی طرف متوجہ ہوا ہوں۔ اے پروردگار! تمام کاموں کی سختی کو آسان فرما۔ اُن کے رنج کو برطرف فرما۔ بے شک جس کو تو چاہتا ہے، مٹا دیتا ہے اور باقی رکھتا ہے۔ ام الکتاب تیرے پاس ہے۔(بحار:ج۹۴،ص۳۱۵)۔

۴۳۔ دشمن کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے روایت ہے کہ تم میں سے جب کوئی چاہے کہ دشمن کے خلاف دعا کرے تو کہے:
اے خدا! اُسے ایسے درد کے ساتھ مبتلا کرکہ جس کی مثال نہ ملتی ہو اور اُس کے احترام کو ختم فرما۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج۲، ص۱۴۹)۔
ساتواں باب
۷ ۔ بیماریوں کے علاج اور ان کے متعلقات کے متعلق آنحضرت کی دعائیں
ہر درد اور خوف کے تعویذ کے متعلق۔
بیماری ثالول کے لئے۔
ہر درد کے لئے تعویذ۔
دردوں کے دور کرنے کیلئے۔
تمام بیماریوں کیلئے۔
بخار کے لئے۔
بخار کے لئے۔
بیماری ثالول کے لئے۔
بیماری ثالول کے لئے۔
خنازیر کی بیماری کے لئے۔
سل کی بیماری کیلئے۔
دردِ شقیقہ کیلئے۔
حاملہ عورتوں کے لئے تعویذ، انسانوں اور دوسری مخلوقات کے مقابلہ میں۔
جادو کے دور کرنے کیلئے۔
بچھو اور سانپ کے دور کرنے کیلئے۔
گمشدہ کو واپس لانے کیلئے۔

۴۴۔ ہردرد اور خوف کے دورکرنے میں آنحضرت کی دعا
حسین بن علی بن یقطین کہتا ہے: میں نے اس تعویذ کو امام رضا علیہ السلام سے لیا ہے اور آپ نے فرمایا:یہ تعویذ جامع او رمانع ہے۔ اس میں ہر درد و خوف سے حفاظت اور امان ہے۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ خدا کے نام کے ساتھ اس جگہ پر رہ اور خاموش رہ۔ تجھ سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں۔ نیک ہو یا نہ ہو۔ خدا کے کان اور آنکھ کے ذریعے سے تیری آنکھ اور کان کو میں نے باندھ لیا ہے۔ تیری طاقت کو میں نے خدا کی قوت کے ذریعے لگام ڈال دی ہے۔ تو فلاں کے بیٹے فلاں پر اور اُس کی اولاد پرقدرت نہیں رکھتا۔ تیرے اور اُس کے درمیان میں نے اپنے آپ کو اُس پردہ کے ذریعے سے چھپا لیا ہے جس کے ذریعے سے انبیاء اپنے آپ کو فرعونوں کے حملوں سے بچاتے تھے۔
جبرائیل تیرے دائیں طرف، میکائیل بائیں طرف اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تیرے آگے قرار دیا ہے۔ عظیم خدا تیرا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ خدا اُس کو ، اُس کی اولاد کو، مال اور اُس کے خاندان کو تم سے اور شیاطین سے دور رکھے گا۔ خدا جو چاہتا ہے، وہی ہوتا ہے۔ قوت اور طاقت عظیم و بلند خدا کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔
اے پروردگار! اُس کی بربادی تیرے صبر پر غالب نہیں ہے۔ کوشش اُس کا احاطہ نہیں کر سکتی۔ میں نے تجھ پر بھروسہ کیا ہے اور تو بہترین مولیٰ اور بہترین مددگار ہے۔
خدا تجھے اور تیری اولاد کو اے فلاں اُس کے ذریعے محفوظ فرمائے جس کے ذریعے سے اپنے اولیاء کی حفاظت کرتا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر خدا کا درود ہو۔
آیۃ الکرسی کو (ھوالعلی العظیم تک) لکھے اور پھرلکھے: طاقت اور قدرت سوائے عظیم خدا کے ارادہ کے نہیں ہے۔ خدا سے پناہ صرف اُسی کے ساتھ ہے۔ وہ ہمارے لئے کافی ہے اور بہترین سرپرست ہے، دل سام فی رأس السھباطا لسلسبیلانیھا۔ (طب الآئمہ علیہم السلام:۴۰)۔

۴۵۔ ہر درد کے تعویذ کے متعلق آنحضرت کی دعا
خالد عیسیٰ کہتا ہے کہ آنحضرت نے یہ تعویذ مجھے سکھایا اور فرمایا کہ اس تعویذ کو اپنے موٴمن بھائیوں کو یاد کرواؤ کیونکہ یہ ہر درد کیلئے مفید ہے۔
زمین اور آسمان کے پروردگار کی پناہ میں اپنے آپ کو دیتا ہوں۔ اپنے آپ کو اُس کی پناہ میں دیتا ہوں کہ جس کے نام کے ذریعے سے کوئی اور نقصان نہیں دے سکتا۔ اُس کی پناہ میں ہوں جس کا نام برکت اور شفا ہے۔(طب الآئمہ علیہم السلام:۴۱)۔

۴۶۔ دردوں کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا
اے پروردگار! اے میرے مولیٰ، محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور ہر دکھ درد مجھ سے دور فرما۔
(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج۲، ص۱۵۸، بحار:ج۹۵،ص۳۳)۔

۴۷۔ تمام بیماریوں کیلئے آنحضرت کی دعا
ذکر یا بن آدم مقری جو آنحضرت کا خادم تھا، کہتا ہے:ایک دن امام علیہ السلام نے مجھے بلایا اور فرمایا:تمام بیماریوں کیلئے کہو۔
اے شفا کے نازل کرنے والے اور درد کو دور کرنے والے، اس بیماری میں مجھے شفا عطا فرما۔
پس خدا کے حکم سے شفا پاؤ گے۔(طب الآئمہ علیہم السلام:۴۱)۔

۴۸۔ بخار کے درد کیلئے آنحضرت کی دعا
حسن بن علی وشا سے روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: تیرا چہرہ زرد کیوں ہے؟ میں نے کہا: سخت بخار میں مبتلا ہوں۔ آپ نے کاغذ اور دوات طلب کی اور لکھا:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ابجد ھوّز، حُطّی فلاں بن فلاں سے۔
اس کے بعد آپ نے دھاگا منگوایا۔ دھاگا لایا گیا۔ آپ نے خشک دھاگا طلب کیا۔ خشک دھاگا لیا گیا۔ پھرآپ نے اُسے درمیان سے گرہ دی ۔ دائیں طرف چار گرہیں دیں اور باقی طرف تین گرہیں دیں۔ ہر گرہ پر سورة حمد، سورة الناس، سورة الفلق اور آیة الکرسی پڑھی۔ پھر وہ دھاگا مجھے دیا اور فرمایا: اس کو اپنے دائیں بازو پر باندھ لے، بائیں پر نہ باندھنا۔(مفید، اختصاص:۱۸، بحار:ج۵۹،ص۱۶،مستدرک:ج۲،ص۹۱)۔

۴۹۔ بخار کے درد کیلئے آنحضرت کی دعا
کفعمی کہتا ہے کہ آنحضرت کے دست ِ مبارک سے لکھا ہوا ملا کہ بخار کیلئے تین ورق پر لکھا جائے۔ پہلے ورق پر لکھا جائے:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ خوف نہ کر بے شک تو بلند ہوگا۔
دوسرے کاغذ کے ٹکڑے پر بسم اللہ کے بعد لکھا جائے:
خوف نہ کر، ظلم کرنے والوں سے نجات پائے گا۔
تیسرے کاغذ کے ٹکڑے پر بسم اللہ کے بعد لکھا جائے:
آگاہ رہو امر اور خلق اُس کے لئے ہے۔ بابرکت ہے خدا جو جہان کا پالنے والا ہے۔
اس کے بعد کاغذ کے ہر ٹکڑے پر سورة توحید پڑھے اور بخار والا ہر روز ایک ٹکڑا منہ میں رکھے۔ انشا ء اللہ شفا پائیگا۔(کفعمی، مصباحش:۱۶۲)۔

۵۰۔ ثالول کی بیماری کیلئے آنحضرت کی دعا۔
(ثالول یعنی بدن پر سرخ داغ بن جانا)
علی بن نعمان کہتا ہے کہ امام علیہ السلام سے عرض کی: میرے بدن پر بہت سے سرخ دھبے پڑ چکے ہیں اور مجھے تکلیف دیتے ہیں۔ آپ سے چاہتا ہوں کہ کوئی ایسی چیز مجھے یاد دلائیں جس سے فائدہ حاصل ہو۔ امام علیہ السلام نے فرمایا:
ہر ثالول کیلئے سات دانے جو کے لے لو۔ ہر جو پر سورة واقعہ کو آیت نمبر۵ تک پڑھو، پھر یہ آیت پڑھو:"تجھ سے پہاڑوں کے بارے سوال کرتے ہیں ، ان سے کہہ دو میرا رب ان کو قیامت کے دن ریزہ ریزہ کرکے اڑا دے گا۔ پھر زمین کو چٹیل میدان بنا دیگا جس میں کسی طرح کی کجی یا ناہمواری نہ دیکھو گے"۔
پھر جو کے دانوں کو ایک ایک کرکے پکڑو اور ہر دھبے پر مس کرو۔ پس ان کو ایک نئے کپڑے میں رکھو ۔ ایک پتھر اس میں رکھ کر ایک پانی کے گڑھے میں پھینک دو۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۵۰)۔

۵۱۔ آنحضرت کی دعا ثالول کی بیماری کیلئے
آنحضرت سے نقل ہے کہ سب سے پہلا ستارہ جو رات کو نکلے، اُس کی طرف نگاہ کرو۔ لیکن تیز نگاہ نہ کرو اور تھوڑی سی مٹی اٹھاؤ۔ اپنے بدن پر ملتے ہوئے یہ کہو: خدا کے نام کے ساتھ اور اُس کی مدد کے ساتھ۔ مجھے دیکھتے ہو اور تجھے نہیں دیکھتا۔ چشم اندازی بُری چیز ہے۔ خدا تیرے اثر کو مخفی رکھے گا۔میرے ثالول کو اپنے ساتھ نابود کردے۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج۲، ص۲۸۱، بحار:ج۹۵، ص۹۹)۔
۵۲۔ خنازیر کیلئے آنحضرت کی دعا(خنازیر یعنی بدن میں غدود کا ہونا)
اے رؤوف، اے مہربان، اے پروردگار، اے مولیٰ!(کافی:ج۲،ص۵۶۱)۔

۵۳۔ سل کی بیماری کیلئے آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے روایت ہے کہ یہ تعویذ ہمارے شیعوں کیلئے ہے۔ سل سے بچنے کیلئے تین بار کہو:
اے خدا، اے رب الارباب، اے آقاؤں کے آقا، اے معبودوں کے معبود۔ اے حکمرانوں کے حکمران، اے زمینوں اور آسمانوں کے پیدا کرنے والے!
مجھے شفا دے اور اس مرض سے عافیت عطا فرما۔ میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بندہ ہوں۔ میں تیرے قبضہٴ قدرت میں ہوں۔ میری جان تیرے ہاتھ میں ہے۔(طب الآئمہ علیہم السلام:۹۸)۔

۵۴۔ دردِ شقیقہ کیلئے آنحضرت کی دعا
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔اے پروردگار! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد منحرف نہ فرما۔ اپنی رحمت ہمارے شاملِ حال فرما۔بے شک تو بخشنے والا ہے۔ اے پروردگار! تو لوگوں کو اُس دن محشور فرمائے گا جس دن میں کوئی شک نہیں ہے۔ بے شک خدا اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔ اور لکھے :
اے خدا! بے شک تو ایسا پروردگار نہیں ہے جس سے بات کرسکوں اور ایسا پروردگار نہیں ہے جس کی یاد ختم ہوجائے۔ تیرا کوئی شریک بھی نہیں ہے جو تیرے ساتھ حکم کرے۔ تجھ سے پہلے کوئی معبود نہیں ہے کہ ہم اُسے پکاریں اور اُس کی پناہ لیں۔ اُس کی بارگاہ میں تضرع کریں اور تجھے چھوڑ دیں۔ کوئی بھی تیری خلقت میں تیری مدد کرنے والا نہیں ہے تاکہ تجھ میں شک کریں۔ تیرے سو اکوئی معبود نہیں ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ فلاں کے بیٹے فلاں کو سلامتی عطا فرما۔ محمد و آلِ محمد پر درود بھیج۔
۵۵۔ آنحضرت کی دعا حاملہ عورتوں کیلئے انسانوں اور حیوانوں کے مقابلہ میں
آنحضرت سے روایت ہے کہ یہ تعویذ کاغذ یا چمڑے میں لکھا جائے۔ یہ حاملہ عورتوں کیلئے انسانوں اور حیوانوں کے مقابلہ کیلئے ہے۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اللہ کے نام کے ساتھ۔ اللہ کے نام کے ساتھ۔ اللہ کے نام کے ساتھ۔ ہر سخی کے ساتھ آسانی ہے۔ بے شک ہر سخی کے ساتھ آسانی ہے۔ خدا تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے نہ کہ سختی تاکہ تمہاری عمر مکمل ہو۔ تم خدا کی تکبیر بیان کرو ، اس لئے کہ اُس نے تمہاری ہدایت کی۔ شاید کہ تم شکرگزار ہوجاؤ۔
جب تجھ سے میرے بندے میرے بارے میں سوال کرتے ہیں تو میں قریب ہوں اور ہر پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں۔ پس وہ مجھ سے طلب کریں اور مجھ پر ایمان لائیں۔ شاید راہِ ہدایت پا سکیں۔ تمہارے کاموں میں تمہارے لئے آسانی پیدا کرنا ہے ۔ تمہارے لئے تمہارے کاموں میں راہِ ہدایت پیدا کرنا ہے۔ نیت صرف خدا کیلئے ہونی چاہئے۔ ان میں سے کچھ انحراف کی طرف جانے والے ہیں۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو ہدایت دے تو راہِ ہدایت کو آسان کر دے گا۔
کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین آپس میں ملے ہوئے تھے۔ ہم نے ان کو پھاڑا اور تمام چیزوں کو پانی سے ہم نے زندہ کیا۔ وہ ایمان نہیں رکھتے۔ ایک دور مکان کی طرف گئی اور دردِ زہ نے اُسے کھجور کے درخت کی طرف کھینچا۔ اُس نے کہا: اے کاش میں مر گئی ہوتی اور میں بھولی بسری ہوگئی ہوتی۔
پس اُس درخت کے نیچے اُسے آواز دی کہ ڈرو نہیں۔ خدا نے تیرے نیچے چشمہ قرار دیا ہے۔کھجور کے درخت کو ہلا، تازہ کھجوریں نیچے گریں گی۔ پس کھا اور پی۔ تیری آنکھیں روشن ہوں گی۔ پس کسی انسان کو دیکھو تو اُس سے کہو میں نے نذر کی ہے کہ روزہ رکھوں اور آج کسی سے کلام نہ کروں۔
اُس کے رشتہ دار آئے تاکہ اُس کو لے جائیں۔ انہوں نے کہا: اے مریم ! تو نے بہت بُرا کام کیا ہے۔ اے ہارون کی بہن! تیرا باپ بُرا نہ تھا اور تیری ماں زناکار نہ تھی۔ اُس نے اپنے بیٹے کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا: ہم کس طرح اس بچے سے کلام کریں جو ابھی پنگھوڑے میں ہے۔
اُس نے کہا: میں خدا کا بندہ ہوں۔ اُس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے۔میں جہاں بھی ہوں، برکت میرے ساتھ ہے۔ مجھے مرنے تک نماز روزہ اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے کی سفارش کی ہے۔ مجھے ظالم اور قسی القلب نہیں بنایا۔ مجھ پر سلام اُس دن جب میں پیدا ہوا، جب میں مروں گا، اور جب میں اٹھایا جاؤں گا، یہ عیسیٰ بن مریم ہے۔
خدا تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بطنوں سے پیدا کرتا ہے۔ اس حال میں کہ تم کوئی چیز نہیں جانتے۔ تمہارے لئے کان ،آنکھیں اور دل بنایا۔ شاید کہ تم شکر گزار ہوجاؤ۔ کے اُن پرندوں کی طرف نہیں دیکھتے جو آسمانوں میں اڑتے پھرتے ہیں کہ سوائے خدا کے ان کو کوئی بھی وہاں نہیں روک سکتا۔ ان چیزوں میں اہلِ ایمان کیلئے نشانیاں ہیں۔ اس طرح اے بچے خدا کے حکم سے صحیح و سالم باہر نکل آ۔
پھر اس کو حاملہ عورت کے ساتھ لٹکا دو اور بچہ جننے کے بعد اس کو اتار لو۔ خیال رکھو کہ آیت کو مکمل لکھو اور اسے ناتمام لکھنے سے بچو۔ مرادیہ آیت ہے:
"اور خدا تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بطنوں سے پیدا کرتا ہے۔ اس حال میں کہ تم کچھ نہیں جانتے"۔
اگر اس جگہ رک جاؤ گے تو بچہ گونگا پیدا ہوگا اور اگر اس حصہ کو نہ پڑھو:
"اور تمہارے لئے اُس نے کان، آنکھیں اور دل بنایا تاکہ تم شکر گزار ہوجاؤ"
تو بچہ سالم پیدا نہ ہوگا۔(طب الآئمہ علیہم السلام:۹۸)۔

۵۶۔ جادو کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا
محمد بن عیسیٰ سے روایت ہوئی ہے کہ کہتا ہے: میں نے آنحضرت سے جادو کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایاکہ وہ حق ہے اور خدا کے حکم سے نقصان پہنچاتا ہے۔ جب بھی کوئی جادو تجھ پر ہوجائے تو اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرے تک بلند کرو اور اُن پریہ پڑھو:
عظیم خدا کے نام کے ساتھ۔ پروردگارِ عرشِ عظیم کے نام کے ساتھ۔ سوائے یہ کہ تو جلد جائے او ر نابو دہوجائے۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج۲،ص۲۸۶)۔

۵۷۔ بچھو اور سانپ کو دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا
روایت ہے کہ آنحضرت جب بھی سات ستاروں کے درمیان ایک چھوٹے ستارے جس نام "سھی" ہے، دیکھتے تو فرماتے:
اے اللہ!اے پروردگار ہود بن اُسیہ! مجھے بچھو اور سانپ کے شر سے محفوظ فرمااور فرماتے:جو کوئی بھی اس دعا کو تین مرتبہ اس وقت پڑھے جب اُس ستارہ کی طرف بھی دیکھے توبچھو اور سانپ اُسے نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ (طبرسی، مکارم الاخلاق:ج۲،ص۴۸، بحار:ج۹۵،ص۱۴۵)۔

۵۸۔ آنحضرت کی دعا گمشدہ کے لوٹانے میں
روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جب بھی کوئی حیوان یا مال و متاع تمہارا گم ہوجائے تو آیت"وَعِنْدَہُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ" کو پڑھیں۔بقولے "فِی کِتٰابٍ مُبِین" تک پڑھیں۔پھر کہیں:
اے پروردگار! تو گمراہی سے ہدایت کرتاہے اور اندھے پن سے نجات دیتا ہے۔ گمشدہ کو واپس کرتا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے بخش دے اور میرے گمشدہ کو واپس لوٹا دے۔(طبرسی ، مکارم الاخلاق:ج۲، ص۲۳۲، بحار:ج۹۵،ص۱۲۳،)۔
آٹھواں باب
۸ ۔ دنوں اور مہینوں کے متعلق آنحضرت کی دعا
شعبان کے مہینے کے آخر میں۔
رمضان کے مہینے کے چاند کے نکلنے کے وقت۔
افطار کے بعد۔
عیدالفطر کے دن۔
عید الفطر اور قربان کے دن۔
نمازِ عید سے پہلے۔
عرفہ کے دن۔

۵۹۔ شعبان کے مہینے کے آخر میں آنحضرت کی دعا
عبدالسلام بن صالح ہروی سے نقل ہے ، کہتا ہے کہ میں شعبان کے مہینے کے آخر میں جمعہ کے دن آنحضرت کے پاس پہنچا۔ آپ نے فرمایا: اے ابا صلت! شعبان کا مہینہ زیادہ تر گزر چکا ہے۔ یہ اُس کا آخر ی جمعہ ہے۔ اس مہینے کے باقی دنوں میں اپنی کوتاہیوں کا تدارک کرو، یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:
اس مہینے کے باقی دنوں میں بہت زیادہ کہو:
اے خدا! اگر اس مہینے کے گزرے ہوئے دنوں میں مجھے نہیں بخشاتو اس کے باقی دنوں میں مجھے بخش دے۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۵۱)۔

۶۰۔ رمضان کے مہینے کے چاند کے نکلنے کے وقت آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:
اے میرے شیعو! جب رمضان کے مہینے میں چاند نکلے تو اُس کی طرف ہاتھ کے ساتھ اشارہ نہ کروبلکہ قبلہ کی طرف منہ کرکے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کرو۔ چاند کو مخاطب کرکے کہو: ہمارا اور تیرا رب اللہ ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے۔ اے اللہ! اس چاندکو ہمارے لئے مبارک چاند قرار دے۔ ہمیں رمضان کے مہینے کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرما۔ ہمیں اس مہینے میں آرام و آسائش اور سلامتی عطا فرما۔ گناہوں سے دور فرما۔ اپنی اطاعت کے ساتھ مشغول فرما۔ بے شک تو ہر کام پر قدرت اور طاقت رکھنے والا ہے۔(فضائل الاشہر الثلاثہ:۹۹)۔

۶۱۔ افطار کے بعد آنحضرت کی دعا
اے اللہ! تیری توفیق کے ساتھ تیرا روزہ رکھا۔ تیرے حکم کے ساتھ اور تیرے رزق کے ساتھ افطار کروں گا۔ اس کو ہم سے قبول فرمااور ہمیں بخش دے۔ بے شک تو بخشنے والا اور مہربان ہے۔(فضائل الاشہر الثلاثہ:۹۶و۱۰۹)۔

۶۲۔ نمازِ عید سے پہلے آنحضرت کی دعا
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر۔ اس پر کہ اُس نے ہمیں ہدایت دی۔ اللہ اکبر، اس لئے کہ اُس نے ہمیں حیوانوں کے گوشت سے روزی دی ہے اور تعریف خاص اُس کیلئے ہے کہ اُس نے ہمیں آزمایا ہے۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۱۵۰)۔

۶۳۔ عید الفطر کے دن آنحضرت کی دعا
روایت ہے کہ ایک عید کے دن مامون نے کہا کہ آپ نمازِ عید پڑھائیں۔ امام علیہ السلام اس حال میں کہ بدن پر سفید لباس اور سر پر سفید کرباس کا ٹکڑا تھا، نماز کیلئے باہر تشریف لائے۔ اس حال میں کہ آپ نماز کی صفوں کے درمیان چل رہے تھے اور فرمارہے تھے: اے خدا! مجھ پر اور میرے باپ دادا، آدم اور نوح پر درود بھیج۔ اے اللہ! مجھ پر اور میرے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل پر درود بھیج۔ اے خدا! مجھ پر اور میرے باپ دادا محمد اور علی پر درود بھیج۔
ایک اور روایت میں آیا ہے:
میرے باپ دادا آدم اور نوح پر سلام۔ میرے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل پر سلام۔ میرے باپ دادا محمد و علی پر سلام۔ خدا کے نیک بندوں پر سلام۔(کتاب الانباء فی تاریخ الخلفاء:۶۰، عوالم العلوم:ج۲۲،ص۲۷۲)۔

۶۴۔ فطر اور قربان کے دن آنحضرت کی دعا
روایت ہے کہ آنحضرت نے عیدالفطر کے دن اپنے ایک چاہنے والے کیلئے دعا کی اور فرمایا: اے فلاں! خدا تعالیٰ تجھ سے اور ہم سے قبول فرمائے۔
وہ دن چلا گیا او ر عید قربان کا دن آگیا۔ امام علیہ السلام نے اُس سے فرمایا: اے فلاں ! خداہم سے اور آپ سے قبول فرمائے۔
کہتا ہے کہ میں نے آنحضرت سے عرض کیا کہ اے فرزند ِ رسول! عید الفطر کے دن آپ نے کچھ اور طرح سے فرمایا تھا اور آج اُس کو تبدیل کردیا ہے؟
آپ نے فرمایا: ہاں، عیدالفطر کے دن میں نے اُس سے کہا تھا کہ تجھ سے اور ہم سے قبول فرمائے کیونکہ وہ میری طرح اعمال انجام دے چکا تھا۔ میں اور وہ عمل میں ایک جیسے تھے اور عید قربان کے دن میں نے اُس سے کہا کہ ہم سے اور تجھ سے قبول فرمائے کیونکہ ہم قربانی کرنے پر طاقت رکھتے ہیں اور وہ ایسا نہیں کر سکتا۔ اس کا اور ہمارا کام فرق رکھتا ہے۔(کافی:ج۴،ص۱۸۱)۔

۶۵۔ عرفہ کے دن آنحضرت کی دعا
اے خدا! جیسا کہ مجھ پر وہ چیز چھپائی ہے جسے میں نہیں جانتا، اسی طرح میری وہ چیز بخش دے جسے تو جانتا ہے۔ جس طرح تیرا علم مجھے گھیرے ہوئے ہے، اسی طرح اپنی بخشش بھی میرے شاملِ حال فرما۔ جس طرح میرے حق میں احسان کے ساتھ آغاز کیا ہے، اسی طرح اپنی نعمت کا بخشش کے ساتھ اختتام فرما۔جس طرح تو نے اپنی معرفت کے ساتھ مجھے عزت بخشی ہے، اسی طرح اپنی مغفرت کو اس کے ساتھ ملادے۔ جس طرح تو نے اپنی وحدانیت کے ساتھ مجھے آشنا کیا ہے، اسی طرح اپنی طاقت کے ساتھ مجھے عزت عطا فرما۔ جس طرح تو نے مجھے اُس چیز کے دور کرنے کی قدرت عطا فرمائی ہے جس کو سوائے تیرے اور کوئی دور نہیں کر سکتا تھا، اسی طرح دور رکھنے کی قدرت عطا فرما۔ اس چیز کو جس کو تو دور رکھنے پر قادر ہے، اے بخشنے والے، اے کریم، اے جلال اور عزت والے۔(سیددراقبال:۳۳۹،بحار:ج۹۸،ص۲۱۹)۔
نواں باب
۹۔ آدابِ سفر میں آنحضرت کی دعائیں
گھر سے نکلتے وقت۔
گھر سے نکلتے وقت۔
سواری پر سوار ہوتے وقت۔
خشکی میں سفر اور سواری پر سوار ہوتے وقت۔
کشتی پر سوار ہوتے وقت۔

۶۶۔ گھر سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا
خدا کے نام کے ساتھ ۔ خدا پر ایمان لایا ہوں اور اُس پر توکل کرتاہوں۔ طاقت و قوت اُس کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔(قرب الاسناد:۲۱۹)۔

۶۷۔ گھر سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا
خدا کے نام کے ساتھ باہر نکلا ہوں اور خدا کے نام کے ساتھ داخل ہوں گا ۔اُس پر توکل کرتا ہوں۔ طاقت اور قوت عظیم خدا کے ارادہ کے بغیر نہیں ہے۔(محاسنش:۱۵۱)۔

۶۸۔ سواری پر سوار ہوتے و قت آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے روایت ہے کہ جوکوئی سواری پر سوار ہوتے وقت یہ کہے: خدا کے نام کے ساتھ، خدا کے ارادہ کے سوا طاقت نہیں ہے۔ تعریف ہے اُس خدا کی جس نے اس وسیلہ کو ہمارے لئے مسخر کیا اور ہم اس پر قادر نہ تھے۔
وہ شخص اور اُس کی سواری جب تک اُس سے نیچے نہ اترے گا، حفاظت اور امن میں رہے گا۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج۱،ص۵۲۹)۔

۶۹۔ خشکی میں سفر کرنے اور سواری پر سوار ہوتے و قت آنحضرت کی دعا
علی بن سباط سے روایت ہے کہ میں مال و متاع مکہ لے جایا کرتا تھا۔ کسی مشکل میں پھنس گیا۔ اپنے متاع کے ساتھ مدینہ گیا اور آنحضرت کے پاس آیا اور کہاکہ میں نے مال و متاع کو حمل کیا اور مشکل میں پھنس گیا ہوں۔ مصر جانا چاہتا ہوں۔ دریا کے راستے جاؤں یا خشکی کے راستے سے۔ یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:پیغمبر کی قبر کے پاس جاؤ ، دو رکعت نماز پڑھو، سو مرتبہ خدا سے خیر کو طلب کرو اور جو تمہارے ذہن میں ارادہ ہو، اُس کو انجام دو۔ اگر خشکی کے راستے سے جاؤ تو کہو:
تعریف ہے اُس خدا کی جس نے اس وسیلہ کو ہمارے لئے مسخر فرمایا۔ ہم اس پر قدرت نہ رکھتے تھے۔ ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ ایک سو ایک مرتبہ خیر کو طلب کرو اور کہو : پاک و پاکیزہ ہے وہ پروردگار جس نے اس وسیلہ کو ہمارے لئے مسخر کیا ہے۔ ہم اس پر قادر نہ تھے۔ ہم اپنے رب کی طرف منہ کرنے والے ہیں۔(کافی:ج۵،ص۳۵۶)۔

۷۰۔ کشتی پر سوار ہوتے و قت آنحضرت کی دعا
علی بن سباط کی روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا: اگر دریا کا سفر کرو تو جب کشتی پر بیٹھو تو یہ کہو:
خدا کے نام کے ساتھ جو اس کو جاری کرنے والا ہے اور اس کو محکم و مضبوط کرنے والا ہے۔ بے شک خدا بخشنے والا اور مہربان ہے۔
جب دریا میں موجیں حرکت کرنے لگیں تو اپنے بائیں طرف ٹیک لگا کر اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ موجوں کی طرف اشارہ کرکے کہو:
خدا کے سکون کے ساتھ ساکن اور اُس کے آرام کے ساتھ آرام کر۔ عظیم اور بلند تر خدا کے ارادہ کے سوا نہ قوت ہے نہ طاقت۔(کافی:ج۵،ص۲۵۶)۔
دسواں باب
۱۰۔ مختلف امور کے متعلق آنحضرت کی دعائیں
خدا کی نعمتوں کے شکر میں۔
حلال روزی کے طلب کرنے میں۔
امن او رایمان کے لئے۔
ہدایت اور اُس پر باقی رہنے کے لئے۔
خد اکی تعریف میں اس وجہ سے جو کچھ اُس نے انہیں دیا ہے۔
سلامتی کے طلب کرنے میں۔
مسجد الحرام سے نکلتے وقت۔
مسجد الحرام سے نکلتے وقت۔
ایک گروہ کے ساتھ مناظرہ کرنے کے بعد۔
اپنے بھائیوں کے لئے۔
مذہب ِ شیعہ کی طرف کسی شخص کی ہدایت کیلئے۔
اُس وقت جب مامون نے آپ کو خلافت قبو ل کرنے کیلئے ڈرایا۔
خلافت قبول کرتے وقت۔
اپنی شہادت سے پہلے۔

۷۱۔ خدا کی نعمتوں پر شکر کرنے میں آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے منقول ہے کہ جب خدا اپنے بندے کو کوئی نعمت عطا فرمائے تو اُس کا شکر یہ ہے کہ کہے:
پاک و پاکیزہ ہے وہ خدا کہ جس نے اس چیز کو ہمارے لئے مسخر کیا ہے ۔ ہم اس پر قادر نہ تھے۔ ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں اور تمام تعریفیں عالمین کے رب کیلئے ہیں۔(شیخ،تہذیب:ج۲،ص۱۰۹)۔

۷۲۔ رزق حلال طلب کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا
احمد بن محمد بن ابی نصر روایت کرتا ہے کہ آنحضرت سے عرض کی کہ میں آپ پر فد اہو جاؤں۔ خدا سے میرے لئے رزقِ حلال طلب فرمائیے۔ یہاں تک کہ اُس نے کہا، امام علیہ السلام نے فرمایا کہو:
تجھ سے وسیع رزق کا طلبگار ہوں۔(کافی:ج۲،ص۵۵۲)

۷۳۔ امن و امان کے طلب کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا
یونس سے روایت ہے ، کہتا ہے کہ: میں نے امام علیہ السلام سے عرض کیا کہ کوئی مختصر سی دعا مجھے سکھائیے۔ آپ نے فرمایا: کہو، اے وہ ذات جس نے خود میری رہنمائی کی اور میرے دل کو اپنی تصدیق کیلئے آمادہ کیا۔ تجھ سے دنیا اور آخرت میں امن و ایمان کا طلبگار ہوں۔(کافی:ج۲،ص۵۷۹)۔

۷۴۔ طلبِ ہدایت اور اُس پر باقی رہنے کے متعلق آنحضرت کی دعا
اے خدا! مجھے ہدایت فرما اور سکون کے ساتھ اُس پر ثابت قدم فرما۔ امن اُس قسم کا جس پر نہ خوف ہے ، نہ حزن ہے اور نہ اضطراب۔ بے شک تو اہلِ تقویٰ اور اہلِ مغفرت ہے۔(قصص الانبیاء:۳۶۳)۔

۷۵۔ طلبِ سلامتی کیلئے آنحضرت کی دعا
خدایا! اے صاحبِ عافیت اور عافیت کے عطا کرنے والے، نعمت ِ عافیت دینے والے!عافیت کے ساتھ احسان کرنے والے، مجھ پر اور اپنی تمام مخلوق پر عافیت کے ذریعے فضل کرنے والے۔ اے دنیا اور آخرت میں مہربانی کرنے والے، محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ ہم پر دنیا اور آخرت میں عافیت و سلامتی اور مکمل عافیت اور اُس پر شکر عطا فرما۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۱۶)۔

۷۶۔ نعمت کے شکر میںآ نحضرت کی دعا
تمام تعریفیں اُس خد اکیلئے ہیں جس نے ہمارے لئے وہ محفوظ کیا جس کو لوگوں نے ضائع کردیا۔ ہم سے اُس کو بلند کیا جس کو انہوں نے ترک کردیا تھا۔ یہاں تک کہ اسی(۸۰) سال تک منبروں پر ہم پر لعنت کی گئی اور ہمارے فضائل کو چھپایا گیا۔ ہم پر جھوٹ باندھنے کیلئے بہت بڑی دولت خرچ کی گئی۔ لیکن خدا چاہتا ہے کہ ہماری یاد بلند تر اور ہمارے فضائل روشن تر ہوں۔ خدا کی قسم! یہ ہمارے لئے نہیں ہے بلکہ یہ پیغمبر کی عظمت اور اُن کے ساتھ ہماری قرابت کی وجہ سے ہے۔ یہاں تک کہ ہمارا امر اور جو اُس سے روایت کرتے ہیں کہ ہمارے بعد واقع ہوگا، وہ عظیم ترین آیات اور اُس کی نبوت کی نشانیاں ہیں۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۱۶۴)۔

۷۷۔ مسجد الحرام سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا
ابراہیم بن ابی محمود کہتا ہے کہ آنحضرت کو دیکھا کہ آپ خدا کے گھر کو الوداع کر رہے تھے اور جب مسجد کے دروازے سے باہر نکلنے لگے تو سجدہ کیا، پھر قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوگئے اور فرمایا: اے اللہ! میں اس عقیدہ کے ساتھ واپس لوٹ رہا ہوں کہ تیرے سواکوئی معبود نہیں ہے۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۱۸)۔

۷۸۔ مسجد الحرام سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا
موسیٰ بن سلام کہتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے اعمالِ عمرہ کو انجام دیا۔جب خدا کے گھر کا الوداع کیا اور حناطین دروازے پر پہنچے، یہاں تک کہ کہتا ہے کہ جب دروازے کے پاس پہنچے تو فرمایا:
اے اللہ! میں اس عقیدہ کے ساتھ تیرے گھر سے نکل رہا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
(عیون الاخبار:ج۲،ص۱۷)۔

۷۹۔ ایک گروہ کے ساتھ مناظرہ کرنے کے بعد آنحضرت کی دعا
روایت ہے کہ مامون نے اہلِ حدیث، علم کلام والے اور دوسرے چند گروہوں کو حکم دیا کہ امام علیہ السلام کے ساتھ مناظرہ کریں۔ یہاں تک کہ ان کی بحثوں کو ذکر کیا ۔ پھر کہا کہ مباحثہ کے بعد امام رضا علیہ السلام نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور ہاتھوں کو بلند کرکے فرمایا:
اے خدا! میں نے ان کی خیر خواہی چاہی ہے۔ اے اللہ! میں نے ان کی رہنمائی کی ہے۔ خدایا! جو کچھ مجھ پر لازم تھا، میں نے ادا کردیا ہے۔ خدایا!میں نے ان کو شک و شبہ میں نہیں رکھا۔ خدایا! میں نے تیرے پیغمبر کے بعد علی علیہ السلام کو مقدم کرنے کے ساتھ تیرا قرب حاصل کیا ہے۔جیسے کہ تیرے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہی حکم دیا ہے۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۱۸۵)۔

۸۰۔ اپنے بھائیوں کیلئے آنحضرت کی دعا
اے پروردگار! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے ان کی اصلاح اور مصلحت کو چاہا ہے اور ان کے ساتھ نیکی کرنے والا ہوں۔ان کا دوست ہوں۔ تو دن رات ان کے کاموں کی
ترقی میں میری مدد فرما۔ اس کے مقابلہ میں مجھے اجر عطا فرما۔ اگر ان موارد کے علاوہ ہوں اور تو پوشیدہ چیزوں کو جاننے والا ہے۔ جو چیز میرے لائق ہے، مجھے عطا فرما۔ اگر شر ہو تو شر اور اگر خیر ہو تو خیر۔
اے اللہ! ان کی اصلاح فرما اور ان کیلئے خیر و صلاح مقدر فرما۔ ہم سے اور ان سے شر شیطان کو دور فرما۔ اپنی اطاعت پر ان کی مدد فرما۔ اپنی ہدایت کیلئے ان کو کامیاب فرما۔ (کافی:ج۱،ص۳۱۶)۔

۸۱۔ آنحضرت کی دعا ایک شخص کو مذہبِ شیعہ کی طرف ہدایت کیلئے
یزید بن اسحاق شعر کہتا ہے کہ ایک مرتبہ میرا بھائی جو شیعہ تھا، میرے ساتھ بحث کرنے لگا۔ جب بحث لمبی ہوئی تو میں نے کہا کہ اگر تیرے مولا کا اتنا ہی مقام ہے جس کا توقائل ہے تو اُس سے کہو کہ دعا کرے اور خدا سے چاہے کہ تمہارے دین پر آجاؤں۔
کہتا ہے کہ محمد نے مجھ سے کہا۔ میں امام علیہ السلام کے پاس گیااور کہا کہ آپ پر قربان ہوجاؤں۔ میرا ایک بھائی ہے جس کی عمر مجھ سے زیادہ ہے۔ اُس کا عقیدہ ہے کہ آپ کے والد بزرگوار ابھی تک زندہ ہیں۔ میں نے اُس کے ساتھ بڑی بحث کی ہے۔ ایک دن اُس نے مجھ سے کہا کہ اگر تیرے مولیٰ کا یہی مقام ہے جس کا تو دعویٰ کرتا ہے تو اُس سے کہہ کہ خدا سے دعا کریں کہ تیرے دین کی طرف آجاؤں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ چیز خدا سے طلب فرمائیں۔
کہتا ہے کہ امام علیہ السلام قبلہ کی طرف ہوئے اور پھر کچھ ذکر کیا اور پھر کہا:
اے اللہ! اُس کے کان، آنکھ اور دل کو اختیار میں لے لے اور اُسے راہِ حق کی طرف لوٹا دے۔
کہتا ہے کہ جب امام علیہ السلام نے اپنا دایاں ہاتھ بلند کیا ہوا تھا تو یہ کہہ رہے تھے۔ یزید کہتا ہے کہ جب میرا بھائی امام علیہ السلام کے پاس سے واپس آیا تو مجھے اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ خدا کی قسم! کچھ زیادہ مدت نہ گزری تھی کہ میں مذہب ِحق(شیعہ) کی طرف آگیا۔(رجالش:۶۰۵)۔

۸۲۔ آنحضرت کی دعا اُس وقت جب مامون نے آنحضرت کو خلافت کے قبول کرنے پر ڈرایا
اے خدا! تو نے مجھے اس بات سے منع کیا ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالوں اور ولی عہدی کو قبول نہ کروں۔ مامون کی طرف سے دھمکی ملی ہے اور مجبور کیا گیا ہوں تو ایسے ہی یوسف اور دانیال بھی مجبور کئے گئے تھے کیونکہ انہوں نے اپنے زمانے کے طاغوت کی ولایت کو قبول کیا تھا۔
اے اللہ! فقط تیرا عہدوپیمان محکم ہے اور ولایت صرف تیری طرف سے معتبر ہے۔ پس مجھے تیرے دین کو قائم کرنے اور تیرے نبی کی سنت کو محفوظ رکھنے میں موفق فرما۔ بے شک تو مولیٰ اور مدد کرنے والا ہے، تو بہترین مولیٰ اور بہترین مدد کرنے والا ہے۔(عیون الاخبار:ج۱،ص۱۹)۔

۸۳۔ خلافت کے قبول کرتے و قت آنحضرت کی دعا
یاسر خادم سے روایت ہے کہ جب آنحضرت نے ولی عہدی کو قبول کرلیا تو میں نے اس دعاکو پڑھتے ہوئے سنا، اس حال میں کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کئے ہوئے تھے:
اے پروردگار! تو جانتا ہے کہ میں نے مجبوراً اور کراہت سے اس کو قبول کیا ہے۔پس میرا موٴاخذہ نہ کرنا جیسے کہ تیرے بندے اور تیرے پیغمبر یوسف نے ولایت ِمصر کو قبول کیا اور تو نے اُس کا موٴاخذہ نہ کیا۔(صدوق، امالی:۵۲۵)۔

۸۴۔ شہادت سے پہلے آنحضرت کی دعا
یاسر خادم سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن جب امام رضا علیہ السلام مسجد سے واپس لوٹے ، اس حال میں کہ چہرے پر پسینہ اور گردوغبار پڑا ہوا تھا۔ اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے یہ فرما رہے تھے:
اے خدا! اگر اس حال سے میرے کام میں آسانی میری موت کے ساتھ آ سکتی ہے تو اسی وقت مجھے موت عطا فرما۔
آنحضرت ہمیشہ مغموم اور ناراحت رہتے تھے، یہاں تک کہ خدا سے ملاقات کی۔(عیون الاخبار،بحار:ج۴۹،ص۱۴۰)۔
گیارہواں باب
۱۱۔ زیارات میں آنحضرت کی دعائیں
ِ پیغمبر پر سلام میں۔
ِ پیغمبر پر اُن کی قبر کے پاس سلام میں۔
ِ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اور باقی آئمہ علیہم السلام کی زیارت میں۔
ِ اپنی بہن حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت میں۔
ِ تربت ِ امام حسین علیہ السلام کی تسبیح کو ہلاتے وقت۔

۸۵۔ پیغمبر پر سلام کے متعلق آنحضرت کی دعا
اے پروردگار! محمد اور اُن کی آل پر اوّلین میں سے درود بھیج۔ محمد وآلِ محمد پرآنے والوں میں سے درود بھیج۔محمد وآلِ محمد پر ملائے اعلیٰ میں درود بھیج۔ محمد وآلِ محمد پر نبیوں اور رسولوں میں درود بھیج۔ اے خدا! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وسیلہ ، شرافت، فضیلت اور بلند درجہ عطا فرما۔
اے خدا! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لایا ہوں، اس حال میں کہ میں نے اُن کو دیکھا نہیں ہے۔پس قیامت کے دن مجھے اُن کی زیارت سے محروم نہ کرنا۔ اُن کی ملاقات میرے نصیب فرما۔ مجھے اُن کے دین پر مارنا۔ اُن کے حوض سے سیراب کر۔ ایسا بہترین پینا نصیب فرما کہ اُس کے بعد مجھے پیاس نہ لگے۔ تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
اے اللہ! جس طرح میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بغیر دیکھے ایمان لایاہوں، جنت میں مجھے اُن کی پہچان کروا۔ اے اللہ! میری طرف سے آنحضرت کی روح پر سلام اور بہت زیادہ درود ارسال فرما۔(شیخ،تہذیب:ج۳،ص۸۶۔سید،اقبال:۱۷۳)۔

۸۶۔ پیغمبر کی قبر کے پاس آنحضرت کی دعا
اللہ کے رسول پر سلام۔ اے اللہ کے دوست! تجھ پر سلام۔ اے خدا کے چنے ہوئے !تجھ پر سلام۔ اے امینِ الٰہی ! تجھ پر سلام۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اپنی امت کے خیر خواہ تھے۔ راہِ خدا میں کوشش کی اور خلوص کے ساتھ اُس کی عبادت کی، یہاں تک کہ موت کا وقت قریب آگیا۔ پس خدا آپ کو جزاء عطا فرمائے۔ اُس جزاء سے افضل ترین جزاء جو کسی نبی کو اُس کی امت کی طرف سے دی ہے۔ اے خدا! محمد وآلِ محمد پر درود بھیج۔ ابراہیم اور آلِ ابراہیم کے درود سے افضل درود۔ بے شک تو قابلِ تعریف اور عظیم ہے۔(کامل الزیارات:۱۸ و ۲۰)۔

۸۷۔ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اور دوسرے آئمہ علیہم السلام کی زیارت میں آنحضرت کی دعا
علی بن حسان سے روایت ہے کہ میں نے امام رضا علیہ السلام سے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی قبر کی زیارت کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: آنحضرت کی قبر کے اطراف والی مساجد میں نماز پڑھو۔ تمام مقامات میں یہ زیارت پڑھ سکتے ہو:
خدا کے اولیاء اور اُس کے چنے ہوئے حضرات پر سلام۔ خدا کے امین بندوں اور اُس کے دوستوں پر سلام۔ خدا کے مددگاروں اور اُس کے خلفاء پر سلام۔ معرفت ِ خدا کے مقامات پر سلام۔ ذکر الٰہی کے مکانات پر سلام۔ خداکے امر اور نہی کو ظاہر کرنے والوں پر سلام۔
خدا کی طرف بلانے والوں پر سلام۔ خدا کی مرضی میں باقی رہنے والوں پر سلام۔ اطاعت ِ خدا میں آزمائے ہوئے افراد پر سلام۔خدا کی طرف رہنمائی کرنے والوں پر سلام۔
سلام اُن پر جن کو اگر دوست رکھا جائے تو خدا کو دوست رکھا جاتا ہے۔ جو بھی ان کے ساتھ دشمنی رکھے تو خدا کے ساتھ دشمنی رکھے گا۔ جس نے ان کو پہچان لیا، خدا کو پہچان لیا۔ جو ان سے جاہل رہا، وہ خدا کی پہچان نہ کرسکا۔ جس نے ان کے دامن کو پکڑ لیا، خدا کے دامن کو پکڑ لیا۔ جو ان سے جدا ہوگیا، وہ خدا سے دورہوگیا۔
خدا کو گواہ بناتا ہوں کہ میں تمہارے دوستوں کا دوست اور تمہارے دشمنوں کا دشمن ہوں۔ تمہارے باطن اور ظاہر کے ساتھ ایمان لانے والا ہوں۔ ان تمام امور کو تمہاری طرف لوٹانے والا ہوں۔ اے خدا! آلِ محمد کے دشمنوں سے ، جنوں میں سے اور انسانوں میں سے اپنی رحمت کو دور فرما۔ ان سے خدا کے نزدیک بیزاری چاہتا ہوں ۔ محمد اور اُن کی پاک آل پر درود ہو۔
یہ تمام زیارات میں کافی ہے۔ محمد وآلِ محمد پر بہت زیادہ درود بھیجو اور ایک ایک کا نام لو۔ اُن کے دشمنوں سے بیزاری طلب کرو۔ اپنے لئے اور موٴمن مرد و عورت کیلئے جو دعا بھی چاہو، انتخاب کرو۔(کامل الزیارات:۳۱۵)۔

۸۸۔ اُن کی بہن حضرت معصومہ کی زیارت میں آنحضرت کی دعا
سعد بن عبداللہ آنحضرت سے نقل کرتا ہے کہ آپ نے فرمایا: اے سعد! کیا تمہارے پاس ہمارے خاندان میں سے کسی کی قبر ہے؟ میں نے کہا: ہاں حضور۔ آپ پر قربان جاؤں۔امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی بیٹی فاطمہ کی قبر ہے۔آپ نے فرمایا: ہاں۔ جو کوئی بھی اُس کے حق کو پہچانتے ہوئے اُس کی زیارت کرے، جنت اُس کے لئے واجب ہے۔ جب اُن کی قبر کے پاس جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوکر چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمد للہ کہو، پھر کہو:خدا کے چنے ہوئے آدم پر سلام۔ خدا کے نبی نوح پر سلام۔ خدا کے دوست ابراہیم پر سلام۔ خدا کے ساتھ کلام کرنے والے موسیٰ پر سلام۔ روحِ خدا عیسیٰ پر سلام۔
اے رسولِ خدا ! تجھ پر سلام۔ اے خدا کی مخلوق کے بہترین! تجھ پر سلام۔ اے خدا کے چنے ہوئے! تجھ پر سلام۔ اے خاتم المرسلین محمد ابن عبداللہ! تجھ پر سلام۔
اے امیر الموٴمنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام، اے رسولِ خدا کے وصی! تجھ پر سلام۔ اے کائنات کی عورتوں کی سردار فاطمہ ! تجھ پر سلام۔ اے رسولِ رحمت کے دو بیٹوں اور جوانانِ جنت کے سردارو! تم پر سلام۔
اے علی ابن الحسین علیہما اسلام! تجھ پر سلام۔ اے عبادت کرنے والوں کے سردار اور دیکھنے والوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک، اے نبی کے بعد علم کو پھاڑنے والے محمد ابن علی ! تجھ پر سلام۔
اے سچے نیکوکار امین جعفر ابن محمد ! تجھ پر سلام۔ اے پاک و پاکیزہ مو سیٰ ابن جعفر ! تجھ پر سلام۔ اے علی ابن موسیٰ الرضا ! تجھ پر سلام۔ اے محمد ابن علی ! تجھ پر سلام۔ اے پاکیزہ خیر خواہ امین علی ابن محمد ! تجھ پر سلام۔ اے حسن ابن علی ! تجھ پر سلام۔ اُن کے بعد وصی ! تجھ پر سلام۔
اے خدا! اپنے نور، اپنے روشن چراغ، اپنے ولیوں کے ولی، اپنے جانشینوں کے جانشین اور اپنی مخلوق کیلئے حجت پر درود بھیج۔ اے رسولِ خدا کی بیٹی! تجھ پر سلام۔ اے فاطمہ اور خدیجہ کی بیٹی! تجھ پر سلام، اے امیرالموٴمنین کی بیٹی! تجھ پر سلام ،اے حسن اورحسین کی بیٹی! تجھ پر سلام۔
اے ولی خدا کی بیٹی! تجھ پرسلام۔ اے ولی خدا کی بہن! تجھ پر سلام۔ اے ولی خدا کی پھوپھی! تجھ پر سلام۔ اے موسیٰ ابن جعفر کی بیٹی! تجھ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات!تجھ پر سلام۔خدا ہمارے اور تمہارے درمیان جنت میں پہچان پیدا فرمائے۔ ہمیں آپ کے ساتھ محشور فرمائے۔تمہارے نبی کے حوض پر وارد کرے۔ تمہارے دادا علی ابن ابی طالب(صلوات اللہ علیکم) کے دست ِ مبارک کے جام سے ہمیں سیراب فرمائے۔ میں خدا سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ہمیں تمہارے درمیان سرور اور کشادگی دکھلائے۔ ہمیں اور تمہیں تمہارے نانا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گروہ کے ساتھ لائے۔ ہم سے تمہاری معرفت اور شناخت کو سلب نہ کرے۔ بے شک وہ ولی اور قدرت والا ہے۔تمہاری محبت کے ذریعے خدا کا قرب حاصل کرتے ہیں۔ تمہارے دشمنوں سے بیزاری چاہتے ہیں۔ خدا کے سامنے تسلیم ہیں اور بغیر انکار اور تکبر کے اُس سے راضی ہیں۔اس کے یقین کے ساتھ جو محمد لائے ہیں، راضی اور خوش ہوں۔ اُس کے ذریعے سے صرف تجھے چاہتے ہیں۔
اے خدا! تیری رضااور خوشی اور تیرا آخرت والا گھر تجھ سے طلب کرتا ہوں۔ اے فاطمہ ! جنت میں ہماری شفاعت فرمائیں۔ بے شک خدا کے نزدیک آپ کی بڑی منزلت اور شان ہے۔
اے اللہ! تجھ سے چاہتے ہیں کہ ہمارا انجام نیک ہو۔ جو کچھ میرے پاس ہے، اُسے سلب نہ کرنا۔ طاقت اور قوت سوائے عظیم و بلند خدا کے نہیں ہے۔
اے پروردگار!اپنے کرم و عزت ورحمت اور عافیت کے صدقے میں ہماری دعا قبول فرما اور جواب عطا فرما۔ محمد اور اُن کی تمام آل پر خدا کا درود ہو۔ اے بہترین رحم
کرنے والے۔(بحار:ج۱۰۲،ص۲۶۵)۔

۸۹۔ تربت امام حسین علیہ السلام سے بنی تسبیح کو پھیر تے و قت آنحضرت کی دعا
آنحضرت سے نقل ہے کہ جو کوئی امام حسین علیہ السلام کی خاک سے بنی ہوئی تسبیح کو پھیرے اور یہ کہے: پاک ہے خدا اور تمام تعریفیں اللہ کے ساتھ خاص ہیں۔ اُس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ خدا وصف بیان کرنے سے بلند تر ہے، تو خداتعالیٰ تسبیح کے ہر دانے کے بدلے میں چھ ہزار نیکیاں اُس کیلئے لکھے گا اور چھ ہزار گناہ معاف کردے گا۔ چھ ہزار درجے اُس کا مقام بلند ہوگااور یہی مقدار شفاعت اُس کے نصیب ہوگی۔(ابن مشہدی، مزار کبیر:۵۱۳)۔

 

No comments:

Post a Comment